حکومت کا ویکسین کی فوری خریداری کا کوئی ارادہ نہیں، پی اے سی میں انکشاف

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2021
پاکستان میں فروری سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا آغاز ہوا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان میں فروری سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا آغاز ہوا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت کورونا وائرس سے صحت عامہ کو لاحق چیلنج سے اجتماعی مدافعت اور عطیہ کی گئی ویکسین سے نمٹنا چاہتی ہے کیوں کہ کم از کم رواں برس اس کا ویکسین کی خریداری کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری وزارت صحت عامر اشرف خواجہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا۔

قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام کے مطابق چین کی کین سائنو ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 13 ڈالر (تقریباً 2 ہزار 46 روپے) ہے، پاکستان بین الاقوامی عطیہ دہندگان اور دوست ممالک مثلاً چین پر انحصار کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کوویکس کے تحت ایک کروڑ ویکسین کی خوراکیں وصول کرے گا

وزارت صحت کے سیکریٹری نے پی اے سی کو آگاہ کیا کہ چینی ادویات ساز کمپنی سائنو فارم نے کووِڈ 19 ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں عطیہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے 5 لاکھ خوراکیں پاکستان کو مل چکی ہیں اور ان میں سے 2 لاکھ 75 ہزار کورونا وائرس کے مریضوں سے رابطے میں آنے والے ہیلتھ ورکرز کو لگائی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں ہسپتالوں اور دیگر صحت سہولیات میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی جائے گی اور 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد 1166 پر ٹیکسٹ میسج کر کے اپنے آپ کو ویکسین کے لیے رجسٹر کرواسکتے ہیں۔

سیکریٹری صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان رواں برس 7 کروڑ افراد کی ویکسینیشن کا ارادہ رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کی کووڈ 19 ویکسین کی افادیت 83.5 فیصد قرار

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ امیونائزیشن (گاوی) کے ذریعے ایک کروڑ 60 لاکھ خوراکیں کووِڈ ویکسین کی بھی ملیں گی، جو بھارت میں تیار ہونے والی آسٹرازینیکا ویکسین ہے، جس سے ملک کی 20 فیصد آبادی کو ویکسین لگائی جاسکے گی۔

خیال رہے کہ گاوی ایک عالمی پبلک پرائیویٹ ہیلتھ پارٹنر شپ ہے جس کا مقصد غریب ممالک میں ویکسین تک رسائی کو بڑھانا ہے۔

پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے سیکریٹری صحت سے سوال کیا کہ کیا وہ مفت ویکسین حاصل کرنے کا انتطار کررہے تھے جس پر عامر اشرف خواجہ نے کہا کہ 'ہمیں زیادہ (ویکسین) خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی'۔

یہ بھی پڑھیں:کیا آسانی سے دستیاب ایک دوا کووڈ 19 کا علاج ثابت ہوسکے گی؟

ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری صحت نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کو سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ آسٹرازینیکا ویکسین کا پہلا بیچ مارچ کے وسط میں مل جائے گا جبکہ بقیہ ویکسین جون تک پہنچنے کا امکان ہے۔

عہدیدار کے مطابق بزرگ شہریوں کو ویکسین لگانے کا عمل 5 مارچ سے شروع ہونا تھا لیکن کنسائمنٹ تاخیر کا شکار ہوگئی۔

سیکریٹری صحت کے مطابق وزارت نے ان افراد کی تعداد معلوم کرنے کے لیے جون 2020 میں ایک سروے کیا تھا جن میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہوگئی ہے اور سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 15 فیصد آبادی میں قوت مدافعت موجود ہے اور انہیں ویکسین کی ضرورت نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں