خشک موسم کے باعث پانی کی شدید قلت کا خدشہ

05 مارچ 2021
اگر اپریل تک یہ صورتحال برقرار رہی تو ملک میں 30 سے 40 فیصد پانی کی قلت ہوسکتی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
اگر اپریل تک یہ صورتحال برقرار رہی تو ملک میں 30 سے 40 فیصد پانی کی قلت ہوسکتی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور گزشتہ مہینوں کے دوران برف نہ پگھلنے اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر اپریل تک یہ صورتحال برقرار رہی تو ملک میں 30 سے 40 فیصد پانی کی قلت ہوسکتی ہے۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان محمد خالد رانا نے ڈان کو بتایا کہ 'صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں آبی ذخیرہ کافی حد تک گر گیا ہے جس کی وجہ معمول سے کم بارش اور برف کم پگھلنا ہے'۔

مزید پڑھیں: پانی کی کمی اور پاکستان کا مستقبل

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر یہ صورتحال اپریل تک برقرار رہی تو یہ یقینی طور پر زراعت اور بجلی کی پیداوار/تقسیم کے شعبوں پر اثر انداز ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم پہلے ہی 10 فیصد پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، معمول سے کم بارش کی پیش گوئی ہم نے گزشتہ اکتوبر میں کردی تھی'۔

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق اس سال تربیلا ، منگلا اور چشمہ آبی ذخائر اور مغربی ندیوں میں پانی کے ذخیرہ اور سطح میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے۔ اعداد و شمار پچھلے پانچ سے 10 سالوں کی اوسط کی بنیاد پر منگلا میں پانی کے ذخیرہ میں ایک بڑے اضافے کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔

جمعرات کے روز صبح 6 بجے ریکارڈ کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ تربیلا میں پانی کی سطح 1409.52 فٹ، منگلا میں 1130.95 فٹ اور چشمہ میں 644.00 فٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی قلت پر بنی یاسر حسین اور منال خان کی 'پیاس'

تربیلا، منگلا اور چشمہ میں کم سے کم آپریٹنگ اور زیادہ سے زیادہ تحفظ کی سطح بالترتیب 1392 اور 1550 فٹ، 1050 اور 1242 فٹ اور 638.15 اور 649 فٹ ہے۔

گزشتہ سال ان ہی مہینوں میں تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کی سطح 1438.13 فٹ، 1167.35 فٹ اور 644.80 فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسی طرح پچھلے سال کے اعداد و شمار کے مقابلے میں دریاؤں کے بہاؤ میں بھی اس سال بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں ایک لاکھ 68 ہزار کیوسک، دریائے نوشہرہ میں 4 ہزار 100 کیوسک، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں ایک لاکھ 74 ہزار کیوسک اور مرالہ میں دریائے چناب میں 6 ہزار 500 کیوسک پانی جمعرات کے روز صبح 6 بجے ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ سال دریاؤں میں آمد 2 لاکھ 23 ہزار کیوسک، ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک، 2 لاکھ 4 ہزار کیوسک اور ایک لاکھ 64 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پانی کی قلت کی باتوں میں کوئی سچائی نہيں؟

گذشتہ 5 اور 10 سال کے اوسط اعدادوشمار میں ایک لاکھ 90 ہزار اور 2 لاکھ 2 ہزار کیوسک، ایک لاکھ 21 ہزار اور ایک لاکھ 41 ہزار کیوسک، ایک لاکھ 84 ہزار اور 2 لاکھ 7 ہزار کیوسک اور ایک لاکھ 23 ہزار اور ایک لاکھ 63 ہزار کیوسک رہا تھا۔

محمد خالد رانا کا کہنا تھا کہ 'کے پی اور بلوچستان کو قلت سے استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ ارسا ہمیشہ ان کی ضرورت پوری کرتا ہے تاہم پنجاب اور سندھ کو 10 فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے'۔

ارسا عہدیدار نے بتایا کہ اتھارٹی کی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس جلد منعقد ہوگا جس میں پانی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس اجلاس میں شرکا صورت حال کا جائزہ لیں گے اور پانی کی اصل قلت اور دستیابی کی پیش گوئی کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں