حکومتِ پنجاب کی غفلت کے باعث کینسر کے مریضوں کا مفت علاج رک گیا

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2021
موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات کی فراہم میں خلل کا سامنا ہے—تصویر: شٹراسٹاک
موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات کی فراہم میں خلل کا سامنا ہے—تصویر: شٹراسٹاک

لاہور: کینسر کے رجسٹرڈ غریب مریضوں کے مفت علاج کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا شروع کردہ ایک میگا پروجیکٹ تقریباً معطل ہوگیا ہے۔

جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے جون 2020 کو ختم ہونے والے معاہدے کی تجدید کی متعدد درخواستوں کے باوجود موجودہ حکومت کی جانب سے 'ردِ عمل' میں تاخیر بتائی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں رجسٹرڈ خون کے کینسر کے 5 ہزار 500 مریضوں کو زندگی بچانے والی ادوایات کی فراہمی کے تعطل سے ان کی صحت اور زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیوں کہ نجی شعبے میں بلڈ کینسر کا علاج اور ادویات انتہائی مہنگی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر کی مارکیٹوں میں دل کے مریضوں کیلئے انتہائی اہم دوا کی قلت

سال 2014 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کینسر کے غریب مریضوں کے لیے کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبیلیٹی (سی ایس آر) کے تحت نوارٹس فارما پاکستان لمیٹڈ کے تعاون سے سی ایم ایل منصوبہ متعارف کروایا تھا۔

اسی برس حکومت پنجاب اور سوئس کمپنی نوارٹس کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے۔

اسکیم کے مطابق کمپنی کی جانب سے ان مریضوں کو زندگی بھر کے لیے فوری طور پر پائیدار رسائی فراہم کرنا تھی جن کی ادویات کے ذریعے بحالی کی تھراپی جاری تھی۔

اس منصوبے سے سب سے زیادہ فائدہ کرونک میلوائڈ لیوکمیا (سی ایم ایل) اور گیسٹرو انٹینسٹینل اسٹرومل ٹیومر (جی ایس ٹی) میں مبتلا مریضوں کو پہنچا۔

مزید پڑھیں: ذہنی امراض کی درجنوں ادویات مارکیٹ سے غائب

سال 2017 تک اس وقت کی حکومت نے کینسر کے مریضوں کے مفت علاج کے لیے 13 ارب روپے کے فنڈز فراہم کیے تھے۔

تاہم موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات کی فراہم میں خلل کا سامنا ہے۔

چنانچہ اب دوا ساز کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس جون میں ختم ہونے والی مفاہمتی یادداشت کو توسیع دینے کی سلسلہ وار درخواستوں پر حکومت کی مبینہ بے حسی کے باعث کمپنی نے ادویات کی فراہمی روک دی جس سے یہ منصوبہ بحران کا شکار ہے۔

حکومت کی نامناسب ردِ عمل سے تنگ آکر دوا ساز کمپنی نے حال ہی میں اپنے آخری خط میں پنجاب سی ایم ایل منصوبے کے تحت مفت ادویات کی فراہمی کو روکنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔

28 فروری کو ارسال کردہ خط میں اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ کمپنی مسلسل متعلقہ حکام کو اس منصوبے کے تحت نیا ایم او یو سائن کرنے کی درخواستیں بھیج رہی تھی تا کہ مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 5 اضلاع میں ایچ آئی وی/ایڈز کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

کمپنی کا کہنا تھا کہ حالانکہ ایم او یو جون 2020 میں اختتام پذیر ہوگیا تھا لیکن نوارٹس فارما نے اس منصوبے میں رجسٹرڈ نئے اور پرانے مریضوں کو ادویات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا۔

کمپنی نے کہا کہ ہمیں زبانی طور پر کہا گیا تھا کہ ایس ایچ اینڈ ایم ای ڈی پنجاب رواں مالی سال کے لیے ایم او یو پر دستخط کرنے کے عمل میں مصروف ہے تاہم رواں مالی سال کا بڑا حصہ گزر گیا اور منصوبے کا مستقبل غیر واضح ہے۔

بالکل مایوس ہو کر کمپنی نے کہا کہ منصوبے کی موجودہ حیثیت میں ابہام اور ایم او یو پر دستخط کرنے کے عمل میں تاخیر کی وجہ سے ہم 28 فروری سے کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کو علاج کی فراہمی جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

متعدد ہسپتالوں کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غریب مریضوں کو ادویات دینے سے انکار کیا جارہا ہے اور انہیں نجی طور پر ان ادویات کی خریداری کا مشورہ دیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں