سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، منحرف اراکین کو باہر کردیا جائے، اپوزیشن

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2021
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دو منحرف اراکین کو حکومتی بینچوں پر بٹھانے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا تو پی ٹی آئی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ ان کے منحرف اراکین کو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھایا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالی جس پر اسپیکر نے سخت ناراضی کا اظہار کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ اسلم ابڑو اور شہریار شر کو اپوزیشن بینچوں پر بٹھانے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی اجلاس میں پھر شور شرابا

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی پی ٹی آئی کا ساتھ اور پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پچھلی بار بھی 13 ضمیر فروش ہمارے پیچھے بیٹھے رہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی رکن پارٹی تبدیل کرتا ہے تو استعفیٰ دینے کا پابند ہے، عدالت کا فیصلہ ہے کہ جب رکن جو بھی پارٹی تبدیل کرے گا تو وہ استعفیٰ دے گا۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے اراکین نے جواب دیا کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 6 اراکین کے نام دیے ہیں پہلے ان کو باہر نکال دیں۔

اسپیکر نے شور شرابے کے باعث اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا۔

یاد رہے کہ 2 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین نے اپنی پارٹی کے اُمیدواروں کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کرنے والے ساتھیوں پر مبینہ طور پر حملہ کردیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل تحریک انصاف کے منحرف اراکین کریم بخش گبول، شہریار شر اور اسلم ابڑو نے اسمبلی کے رجسٹر میں حاضری لگائی تھی جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حکومتی اراکین نے تینوں اراکین صوبائی اسمبلی کا استقبال کیا۔

تاہم پی ٹی آئی کے دیگر اراکین منحرف ساتھیوں کے ایوان میں آتے ہی ان سے الجھ پڑے اور مبینہ طور پر ان پر حملہ کردیا اور دونوں گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین کا ایوان میں 'منحرف ارکان پر حملہ'، شدید ہنگامہ آرائی

اجلاس کے بعد پی ٹی آئی کے باغی اراکین نے صوبائی اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا، پاکستان کا آئین ہمیں حق دیتا ہے کہ اپنی مرضی سے جسے چاہے ووٹ دیں'۔

شہریار شر کا کہنا تھا کہ 'ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں کچھ دو، سندھ کی عوام مطالبہ کر رہی ہے انہیں اب تک کچھ نہیں ملا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'سینیٹ انتخابات میں رائے شماری خفیہ ہونی تھی، ہم چاہتے تو چھپ کر بھی دے سکتے تھے تاہم ہمارے ضمیر نے اس کی اجازت نہیں دی'۔

اس موقع پر اسلم ابڑو نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی اراکین کریم بخش گبول کو اغوا کر کے لے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'میں ڈھائی سال تک گورنر کے سامنے کہتا رہا کہ سندھ میں ترقیاتی کام کریں، ہمارا کوئی وفاقی وزیر دیہی سندھ میں نہیں آیا'۔

اسلم ابڑو کا کہنا تھا کہ 'میں رات تک گھومتا رہا، مجھ پر اغوا کا ڈراما رچایا گیا، یہ ڈراما بند کریں'۔

انہوں نے اپنے اعلان کو دوہراہتے ہوئے کہا تھا کہ 'پی ٹی آئی کے اُمیدوروں کو ووٹ نہیں دوں گا، ہم پی ٹی آئی میں ہیں اور رہیں گے تاہم اپنا ووٹ ضمیر کے مطابق دیں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں