الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی استدعا مسترد کردی

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2021
فیصل واڈا نے کمیشن کے سامنے کہا کہ وہ  والدہ کی بیماری کے باعث گزشتہ سماعت پر حاضر نہیں ہوسکے 
---فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
فیصل واڈا نے کمیشن کے سامنے کہا کہ وہ والدہ کی بیماری کے باعث گزشتہ سماعت پر حاضر نہیں ہوسکے ---فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی امور فیصل واڈا کو دوہری شہریت سے متعلق نااہلی کیس میں عبوری ریلیف دیتے ہوئے سینیٹ انتخاب کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سوالات پر ازخود تحریری جواب جمع کروانے کی بھی ہدایت کردی۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن کو نااہلی سے روکنے کی درخواست مسترد

پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں کمیشن نے فیصل واڈا نااہلی کیس کی سماعت کی۔

فیصل واڈا اپنے نئے وکیل کے ہمراہ کمیشنکے سامنے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ والدہ کی بیماری کے باعث گزشتہ سماعت پر حاضر نہیں ہوسکا۔

اس پر انہوں نے والدہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا۔

جس پر الیکشن کمشن کے رکن الطاف ابراہیم قریشی نے ریمارکس دیے کہ معزز رکن اسمبلی کی بات پر یقین ہے۔

دوران سماعت فیصل واڈا کے نئے وکیل نے تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کی تو درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیصل واڈا خود جواب دینے کے لیے موجود ہیں اور وفاقی وزیر نے دوہری شہریت پر جھوٹ بولا تھا۔

کمشن کے ممبر الطاف قریشی نے ریمارکس دے کہ کاغذات نامزدگی میں کئی اہم کالم خالی چھوڑے گئے ہیں جبکہ فیصل واڈا عام آدمی نہیں بلکہ قانون ساز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل واڈا کو مستعفی ہونے کے باعث نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ

فیصل واڈا نے کہا کہ میں ایک لے مین ہوں جبکہ یہ ایک سیاسی مقدمہ اور جہانگیر جدون مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے واقف کار ہیں۔

جس پر کمیشن میں موجود خیبرپختونخوا کے رکن نے ریمارکس دیے کہ آپ پیٹیشن پر بات کریں اور جہانگیر جدون پاکستان کے شہری ہیں۔

دوران سماعت گزشتہ سماعتوں پر عدم پیشی پر فیصل واڈا نے کہا کہ میری والدہ زندگی کی جنگ لڑ رہی تھی اس لیے انہیں چھوڑ کر نہیں آسکتا تھا چاہے مجھے پھانسی لگا دی جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے جہانگیر جدون نے فیصل واڈا کا سینیٹ انتخاب میں کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر کے حلف نامے کو جھوٹا قرار دیا اس لیے الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ بد دیانت شخص کو پارلیمنٹ میں جانے سے روکے۔

اس موقع پر کمیشن کے ممبر نے کہا کہ فیصل واڈا کی موجودگی سے ہم فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، فیصل واڈا آپ سے 3 سوال پوچھے گئے تھے، آپ یہ بتائیں کہ کاغذات نامزدگی میں کچھ جگہیں خالی کیوں چھوڑیں۔

فیصل واڈا نے کہا کہ ’میں ایک لے مین ہیں جبکہ یہ کیس سیاسی ہے‘۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کو الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت

علاوہ ازیں فیصل واڈا کو سینیٹر بننے سے روکنے کے لیے ایک اور درخواست دائر کی گئی، درخواست رشید اے رضوی کی وساطت سے دوست محمد جیسر نے دائر کروائی۔

رشید اے رضوی نے دلائل میں کہا کہ فیصل واڈا نے پاسپورٹ میں جائے پیدائش امریکا درج کی ہوئی ہے اس لیے ان سے پوچھا جائے کہ شہریت انہوں نے کس وقت چھوڑی۔

ممبر پنجاب نے کہا کہ یہ درخواست بھی دیگر درخواستوں کے ساتھ سنیں گے اور فیصلہ آنے کے بعد نااہلی ہوئی تو ڈی نوٹیفائی کر سکتے ہیں اس لیے اس وقت ہم نوٹی فکیشن نہیں روک سکتے۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ نوٹی فکیشن نہ روکا گیا تو یہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں ووٹ ڈال دیں گے۔

ممبر پنجاب نے کہا کہ جنہوں نے فیصل واڈا کو سینیٹ میں منتخب کیا ان کا حق سلب نہیں کر سکتے۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18مارچ تک ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر فیصل واڈا کو الیکشن کمیشن کے سوالات پر ازخود تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔

گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی امور فیصل واڈا کی جانب سے دوہری شہریت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی تھی۔

وفاقی وزیر آبی امور فیصل واڈا نے دوہری شہریت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ممکنہ نااہلی کے پیش نظر سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اس سے قبل 3 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل واڈا کو مستعفی ہونے کے باعث نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 13 صفحات پر مشتمل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فیصل واڈا کے مستعفی ہونے کے باعث انہیں نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کردیتے۔

اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔

دوہری شہریت کا معاملہ

خیال رہے کہ ایک انگریزی اخبار 'دی نیوز' نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے وقت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا دوہری شہریت کے حامل تھے۔

وفاقی وزیر فیصل واڈا کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی 11 جون 2018 کو جمع کروائے، جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے بعد 18 جون کو منظور ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ

تاہم اس معاملے کے 4 روز بعد پی ٹی آئی، ایم این اے نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں اپنی شہریت کی تنسیخ کے لیے درخواست دی تھی۔

واضح رہے کہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کر دیتے۔

اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں