پولیس اہلکاروں پر حملے کا کیس: عزیر بلوچ سمیت 5 افراد بری

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2021
پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ نے اپریل 2012 میں ساتھیوں کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر قتل کی نیت سے حملہ کیا تھا— فائل فوٹو: حسین افضل
پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ نے اپریل 2012 میں ساتھیوں کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر قتل کی نیت سے حملہ کیا تھا— فائل فوٹو: حسین افضل

کراچی کی مقامی عدالت نے پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ اور ان کے دیگر چار ساتھیوں کو 2012 میں لیاری میں آپریشن کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کے کیس سے بری کردیا۔

عزیر بلوچ، جنید عباسی، آصف ابو، محمد اقبال کرمانی، مرزا عبدالقادر اور 13 دیگر افراد پر 2 اپریل 2012 کو پولیس اہلکاروں پر قتل کی نیت سے حملے اور اشتعال انگیزی کا الزام تھا۔

مزید پڑھیں: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ ایک اور کیس میں بری

سیشن اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تقریباً 60 مقدمات کا سامنا کرنے والے عزیر بلوچ نے مذکورہ مقدمے میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔

منگل کو سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس میں کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) فراز احمد چانڈیو نے ریکارڈ شدہ ثبوتوں اور حتمی دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جج نے عزیر بلوچ کی جانب سے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ '365-کے' کے تحت دائر کی گئی درخواست پر انہیں بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔

جج نے جنید عباسی، آصف ابو، محمد اقبال کرمانی اور مرزا عبدالقادر کو شواہد کی کمی کی بنیاد پر مذکورہ مقدمے سے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عزیر بلوچ کا جاسوسی، 198 افراد کے قتل کا اعتراف، جے آئی ٹی رپورٹ جاری

واضح رہے کہ کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ مختلف سیشنز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں میں پچاس سے زائد مجرمانہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اب تک عزیر بلوچ کو سیشن کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے عدم شواہد کی بنیاد پر 11 مقدمات میں بری کیا جا چکا ہے۔

عزیر بلوچ پر اکثر مقدمات 2012 میں بنائے گئے تھے جب رینجرز اور پولیس نے دو دہائیوں سے لیاری کو محاذ جنگ بنا کر رکھنے والے گینگسٹرز کے خلاف مشترکہ آپریشن کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں