ای سی سی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2021
ای سی سی نے بجلی کے صارفین سے تقریباً 17 ارب روپے وصول کرنے کے لیے نظر ثانی شدہ منصوبہ تجویز کرنے کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ - فائل فوٹو:پی آئی ڈی
ای سی سی نے بجلی کے صارفین سے تقریباً 17 ارب روپے وصول کرنے کے لیے نظر ثانی شدہ منصوبہ تجویز کرنے کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ - فائل فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: بار بار ٹیرف میں اضافے اور آئی ایم ایف کی شرائط کی پیروی پر عوامی تنقید کا سامنا کرنے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کے صارفین سے ایندھن کے اضافی اخراجات، جو تقریباً 17 ارب روپے وصول کیے جانے ہیں اور نظر ثانی شدہ منصوبہ تجویز کرنے کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے لیے قابل اہلیت کے معیار، سبسڈی اسٹرکچر اور پبلک-پرائیوٹ شراکت داری کی بھی منظوری دی گئی۔

ایک سمری میں پاور ڈویژن نے 300 یونٹ تک کا استعمال کرنے والے مقامی صارفین اور نجی زراعت کے صارفین سے رواں ماہ (مارچ) کے لیے 2.42 روپے فی یونٹ اضافی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی وصولی کی تجویز پیش کی، اسی طرح اپریل میں 300 یونٹ تک کا استعمال کرنے والے مقامی صارفین اور نجی زراعت کے صارفین سے 2.86 روپے فی یونٹ اضافی ایف سی اے اور دیگر تمام صارفین سے 1.098 روپے فی یونٹ کی تجویز پیش کی تھی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے بفر اسٹاک کیلئے اضافی گندم کی درآمد کی منظوری دے دی

پاور ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ پاور ریگولیٹر نے نومبر 2019 سے جون 2020 تک ایف سی اے کی وجہ سے ان اضافوں اگست اور ستمبر 2020 میں پہلے ہی تعین کیا تھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے قیمتوں کو بدستور برقرار رکھنے کے وزیر اعظم کے فیصلے کے مطابق ان سے وصول نہیں کیا جاسکا۔

پاور ڈویژن کی رائے تھی کہ ایف سی اے کو چارج کرنے میں تاخیر سے بجلی کے شعبے کو تقریباً 17 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہوا۔

ای سی سی کے چند ممبران نے بار بار ٹیرف میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں گزشتہ ماہ 1.95 روپے فی یونٹ بیس ٹیرف اضافہ، اس کے بعد تقریبا 93 پیسے ایف سی اے شامل ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے صارفین کی مخصوص کیٹیگری میں مجوزہ وصولی کو پھیلانا چاہیے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے فنانس اینڈ پاور ڈویژنز کے سیکریٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر مزید غور کریں اور اگلے ای سی سی اجلاس کے سامنے ایک تازہ ترین تجویز پیش کریں'۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس میں مختلف منصوبوں کیلئے سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری

ای سی سی نے ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی جس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کریں گے اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی، خزانہ، بجلی اور آبی وسائل کے سیکریٹریز اور واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی، نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

کمیٹی بقایاجات کی ادائیگی اور ریونیو کے معاملات کو طے کرنے پر 52 ارب روپے کے سبسڈی مختص کرنے کے معاملے پر غور کرے گی۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (این پی ایچ ڈی اے) کے چیئرمین نے درخواست گزاروں کے انتخاب کے لیے مطلوبہ اہلیت کے معیار، مکانات اور تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات پیکیج کے حوالے سے فنڈز جاری کرنے کے لیے کوسٹ سبسڈی کی ادائیگی کے طریقہ کار کو پیش کیا۔

ای سی سی نے سال کے آخر تک پہلے مرحلے کے دوران تعمیر کیے جانے والے ایک لاکھ ہاؤسنگ یونٹس کے مقابلے میں کوسٹ سبسڈی کے لیے اہلیت کے مقررہ معیار اور ادائیگی کے طریقہ کار کو منظوری دے دی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایت

کمیٹی نے ہاؤسنگ اتھارٹی سے وزیر اعظم کے نظریے کے مطابق رہائشی ملکیت میں توسیع کے لیے سستے نرخوں پر ہاؤسنگ فنانس تک رسائی کو آسان بنانے کی اپیل کی جس سے کم درمیانی آمدنی والے افراد کو ان کی استطاعت کے مطابق کم لاگت رہائشی سہولیات حاصل کرنے کی سہولت دی جاسکے۔

جلاس میں نیاپاکستان ہاوسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت داری کے تحت پرکیورمنٹ معاہدوں کی اجازت سے متعلق سمری کی منظوری بھی دی گئی۔

اسی طرح اجلاس میں نیا پاکستان ہاوسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے گھروں کے لیے قرضہ جات کی سبسڈی سکیم کے کلیدی اشاریوں پرنظرثانی سے متعلق سمری کی منظوری بھی دی گئی جس کی سفارش سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں