طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2021
سہیل شاہین نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہماری طرف سے نہیں ہوگی—فوٹو: اے پی
سہیل شاہین نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہماری طرف سے نہیں ہوگی—فوٹو: اے پی

طالبان نے واشنگٹن کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی آخری تاریخ سے متعلق معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انتباہ جاری کیا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان، امریکا، روس، چین کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ طالبان کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر نظرثانی کررہی ہے۔

جوبائیڈن نے ایک انٹرویو میں نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کو بتایا تھا کہ یکم مئی کی آخری تاریخ ہوسکتی ہے لیکن اگر ڈیڈ لائن میں توسیع کی جاتی ہے تو یہ زیادہ لمبی نہیں ہوگی۔

طالبان کی جانب سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کے ایک رکن سہیل شاہین نے صحافیوں سے کہا کہ 'انہیں جانا ہوگا اور یکم مئی سے آگے امریکی فوجیوں کا رکنا دراصل معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا ماسکو کی میزبانی میں منعقد ’امن مذاکرات‘ میں شرکت کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'اور معاہدے کی خلاف ورزی ہماری طرف سے نہیں ہوگی جس کے نتیجے میں اس کا رد عمل ظاہر ہوگا'۔

رکن سہیل شاہین نے اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی کہ یہ ردعمل کیا شکل اختیار کرے گا لیکن فروری 2020 میں انہوں نے جس معاہدے پر دستخط کیے تھے اس پر عمل کرتے ہوئے طالبان نے امریکی یا نیٹو فورسز پر حملے نہیں کیے حتی کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران غیراعلانیہ بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

طالبان رہنما نے کہا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا ، وہ دستبردار ہوجائیں گے اور ہم افغانستان کے مسئلے کے حل اور پرامن تصفیہ پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ ایک سیاسی روڈ میپ تک پہنچیں اور مستقل اور جامع جنگ بندی ہوسکے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کا جائزہ لیں گے، جوبائیڈن انتظامیہ

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ طالبان اسلامی حکومت کے مطالبے پر قائم ہیں۔

سہیل شاہین نے اس کی تفصیل نہیں بتائی کہ اسلامی حکومت کا ڈھانچہ کیسا ہوگا۔

علاوہ ازیں انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا طالبان انتخابات کو قبول کریں گے یا نہیں لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صدر اشرف غنی کی حکومت ان کی اسلامی حکومت کی تعریف کے مطابق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ روس، چین اور پاکستان کے ساتھ امریکا نے بھی افغانستان کے متحارب فریقین سے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

علاوہ ازیں طالبان کا ایک وفد افغانستان میں جنگ کے خاتمے سے متعلق مستقبل کے لائحہ پر افغان حکومت سے ماسکو میں ملاقات جاری ہے جس میں دیگر فریقین بھی موجود ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں