شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین، حمزہ شہباز کی گرفتاری کا امکان

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2021
انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ شوگر مافیا رمضان میں چینی کی قیمت 110 روپے فی کلو تک پہنچانے کی سازش کر رہی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی:ڈان نیز
انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ شوگر مافیا رمضان میں چینی کی قیمت 110 روپے فی کلو تک پہنچانے کی سازش کر رہی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی:ڈان نیز

لاہور: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے گزشتہ ایک سال کے دوران شوگر مافیا کی جانب سے 'قیمتوں میں اضافے‘ کے ذریعے 110 ارب روپے کی کمائی کا انکشاف کیا ہے اور اس میں ملوث افراد پر ہاتھ ڈالنے کے لیے 20 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد بدعنوانی کے دائرے میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ اور لاہور کے گورمیٹ بیکرز اینڈ سویٹس پرائیوٹ لمیٹڈ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے سیکشن 420، 468، 471 اور 109 سمیت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3/4 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئیں۔

ایف آئی آر کے مطابق شوگر مافیا کے خلاف تفتیش کے دوران 'یہ بات سامنے آئی ہے کہ شوگر انڈسٹری، شوگر بروکرز اور ان کے سٹا ایجنٹس (قیاس آرائی پرائسنگ پلیئرز)، شوگر ملوں کے ساتھ مل کر شوگر سٹا مافیا بن گئے ہیں اور واٹس ایپ گروپس پر خفیہ انداز میں کام کر رہے ہیں تاکہ بے ایمانی اور دھوکہ دہی کے ذریعے چینی کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھایا جاسکے اور چینی کی قلت پیدا کی جاسکے'۔

مزید پڑھیں: شوگر اسکینڈل: برطانیہ سے واپسی پر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گا، جہانگیرترین

انکوائری سے معلوم ہوا ہے کہ سٹا مافیا نے گزشتہ ایک سال میں چینی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کیا تھا (جو 11 فروری 2020 کو روپے فی کلو تھی اور 21 مارچ 2021 کو 90 روپے فی کلو ہوچکی ہے) اور اب وہ رمضان میں اسے 110 روپے فی کلو تک پہنچانے کی سازش کر رہے ہیں۔

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہاں تک کہ ملک کے سر فہرست رجسٹرڈ کاروبار، جیسے گورمیٹ بیکرز اینڈ سویٹس پرائیوٹ لمیٹڈ لاہور، کو سٹا مافیا کے ایجنٹس نے بڑے منظم انداز میں ان کی چینی کی اصل کھپت اور کاروبار کا ٹرن اوور چھپا کر بڑے اکاؤنٹنگ اور ٹیکس فراڈ میں مدد فراہم کی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پرائسنگ پلیئر ملک آباد علی سے تشویش کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ انہیں شوگر ملز کے مالکان اور عہدیداروں نے مدد فراہم کی ہے لہذا تحقیقات کے دوران ان کے کردار کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'شوگر کے بڑے گروپس بشمول پنجاب اسمبلی میں جہانگیر ترین اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی سربراہی میں چلنے والے گروپس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے'۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے لاہور گزشتہ سال سے اربوں روپے کے شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل: ایف آئی اے کے نوٹسز میں جرم نہیں بتایا گیا، جہانگیر ترین کا جواب

عہدیدار نے بتایا کہ 'شوگر مافیا نے ایک سال میں قیاس آرائی کے ذریعے قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے 11 ارب روپے بنائے ہیں اور اس آمدنی کو چھپانے کے لیے متعدد خفیہ اور جعلی بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے چند ’شوگر پرائسنگ پلیئرز‘ سے 32 موبائل فونز اور لیپ ٹاپ قبضے میں لیے تھے اور بڑے گروپس کے خلاف متعلقہ شواہد اکٹھے کیے تھے، ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ شوگر مافیا رمضان کے دوران شوگر کی قیمت میں مزید اضافہ کرنا چاہتی ہے'۔

ایف آئی اے لاہور نے گزشتہ نومبر میں شوگر اسکینڈل میں جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ اور سلیمان شہباز اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ، فراڈ اور دیگر الزامات کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں