شہباز شریف، خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف دائر مختلف کیسز میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے لیگی رہنماؤں کی جانب سے درخواست ضمانت پر جواب طلب کرلیے جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف زائد اثاثہ جات کیس میں عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کر دی۔

عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کا ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

درخواست ضمانت میں جواز پیش کیا گیا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر کے فرائض کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر ہو چکا ہے اور اس پر ٹرائل ہو رہا ہے لیکن اس کی کارروائی جلد مکمل ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

درخواست میں بتایا گیا کہ کہ شہباز شریف کئی ماہ سے جیل میں ہیں اور تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے۔

اس ضمن میں درخواست میں مزید نشاندہی کی گئی کہ نیب نے شہباز شریف سے کوئی ریکوری نہیں کرنی اور وہ تواتر کے ساتھ ریفرنس کے ٹرائل میں پیش ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور

درخواست میں شہباز شریف کی ناساز طبیعت کا بھی تذکرہ کیا گیا۔

اس میں کہا گیا کہ اپوزیشن لیڈر کمر کے درد کے علاوہ دیگر بیماریوں کا شکار ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ ریفرنس میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور شہباز شریف کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف

علاوہ ازیں ایک اور سماعت میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ضمانت پر رہائی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نیب نے خواجہ آصف سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں کرنی اور تمام تر ریکارڈ نیب کے پاس ہے۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف کی لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سابق وزیر دفاع نے بیرسٹر حیدر رسول مرزا کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں خواجہ آصف کو 29 دسمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ سابق وزیر دفاع اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور نیب کو تمام مطلوبہ دستاویزات فراہم کر دیے گئے ہیں۔

درخواست میں اعتراض اٹھایا گیا کہ نیب نے خواجہ آصف کے خلاف شکایت کنندہ کا کوئی ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں کیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت کے جج نے بھی نیب کے پاس تمام متعلقہ ریکارڈ ہونے کی آبزرویشن دی۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے خواجہ آصف کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی احتساب بیورو نے 29 دسمبر 2020 کی رات گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی روز راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد انہیں نیب لاہور منتقل کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

27 مارچ کو مسلم لیگ (ن) کے زیر حراست رہنما خواجہ آصف کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر

علاوہ ازیں آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست پر نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دے دی اور لیگی رہنما کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار نے اپنے خلاف اثاثے بنانے کے الزام پر نیب کے نوٹسز کو چیلنج کیا۔

مزید پڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور

کیپٹن (ر) صفدر اپنی عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے لیکن نیب کے وکیل نے جواب داخل کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات میں توسیع کر دی۔

درخواست میں قانونی نکتہ اٹھایا گیا کہ نیب پشاور اور لاہور ایک نوعیت کے الزامات میں چھان بین کر رہا ہے اور قانون کے تحت ایک ہی الزام کی دو مختلف مقامات تفتیش نہیں ہوسکتی۔

وکیل نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ طلبی کے نوٹسز پر نیب کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے نیب کو گرفتار کرنے سے روکا جائے کیپٹن (ر) صفدر پہلے ہی پشاور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت پر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں