عالمی ادارہ صحت کی صوبہ سندھ کو ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2021
عالمی ادارہ صحت نے اس کے ساتھ ساتھ صوبے کو B.1.1.7 سمیت وائرس کی دیگر اقسام کے بھی ٹیسٹ کرنے کی تجویز دی— فائل فوٹو: رائٹرز
عالمی ادارہ صحت نے اس کے ساتھ ساتھ صوبے کو B.1.1.7 سمیت وائرس کی دیگر اقسام کے بھی ٹیسٹ کرنے کی تجویز دی— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: ملک بھر میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کرنے والے صوبہ سندھ میں رواں سال اب تک کووڈ-19 کی برطانوی قسم کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے تاہم اس کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے صوبائی محکمہ صحت کو اپنی ٹیسٹنگ کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے اس کے ساتھ ساتھ صوبے کو ملک کے دیگر حصوں میں رپورٹ ہونے والے B.1.1.7 سمیت وائرس کی دیگر اقسام کے بھی ٹیسٹ کرنے کی تجویز دی۔

مزید پڑھیں: کورونا ایکشن پلان کے خلاف درخواست مسترد، درخواستگزار پر جرمانہ

عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا گونارتھنا اور ڈاکٹر سارہ سلمان کی سربراہی میں وفد نے کراچی میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کووڈ-19 ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کی تاکہ صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔

عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں نے سفارش کی کہ وبائی بیماری کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے صحت عامہ کے اقدامات جیسے ماسک پہننا، ہاتھ کی صفائی اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے پر سختی سے عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت پاکستان نے بیان میں اس بیماری سے نمٹنے کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت، کووڈ-19 کے وبائی امراض سے نمٹنے کے سلسلے میں ایمرجنسی رسپانس اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مدد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو دی گئی اپنی سفارشات میں عالمی ادارہ صحت نے صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اپنی کووڈ-19 کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرے اور صحت عامہ کے حفاظتی اقدامات جیسے ماسک پہننا، ہاتھوں کی صفائی اور سماجی فاصلے کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ وائرس کی تیسری لہر کا مقابلہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی پروازوں کی آمد پر بندشوں میں 20 اپریل تک توسیع

دریں اثنا سندھ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں اور ذرائع نے بھی برطانوی طرز کے وائرس سمیت وی او سی کے حوالے سے پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے ان پٹ کو شیئر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر اس کے سلسلے کو نہیں توڑا گیا تو یہ تیزی سے پھیل جائے گی۔

صحت کے ایک عہدیدار نے ڈبلیو ایچ او کی جانب شیئر کیے گئے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے نشاندہی کی کہ 26 مارچ سے آج تک ہر روز اوسطا 55 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

پانچ ہسپتالوں کو سامان کی فراہمی

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے مریضوں کی حفاظت کے حوالے سے اٹھائے گئے دوستانہ اقدام کے سلسلے میں سندھ کے محکمہ صحت کو 3 جدید ترین انسی نریٹر، ایک غذائیت کے استحکام کا مرکز (این ایس سی) اور دیگر سامان دیا۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا مہیپالا نے پانچ ہسپتالوں کے لیے طبی آلات وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کو دیے۔

مزید پڑھیں: 'بین الصوبائی ٹرانسپورٹ، ہوائی سفر جاری رہا تو سندھ میں کورونا کے کیسز بڑھیں گے'

ہسپتالوں میں گورنمنٹ لیاری جنرل ہسپتال، کراچی، لیاقت ہسپتال، جامشورو، چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال، لاڑکانہ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال، مٹھی، تھرپارکر اور خیرپور میڈیکل کالج شامل ہیں۔

اس تقریب میں سندھ کے پارلیمانی سیکریٹری قاسم سومرو، سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی، صحت کی سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ارشاد میمن اور تیز رفتار ایکشن پلان کے پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر صاحب جان بدر نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں