سندھ، بلوچستان کی دہشت گرد تنظیموں کے درمیان رابطے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
انٹیلیجنس ایجنسیز، سیکیورٹی اداروں کو دونوں صوبوں کے دہشت گرد گروہوں کے درمیان روابط کے کافی ثبوت ملے ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان - فائل فوٹو:پی پی آئی
انٹیلیجنس ایجنسیز، سیکیورٹی اداروں کو دونوں صوبوں کے دہشت گرد گروہوں کے درمیان روابط کے کافی ثبوت ملے ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان - فائل فوٹو:پی پی آئی

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ سندھ اور اس کے پڑوسی صوبے بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں نے حال ہی میں رابطے اور ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے اور ایک غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت وہ دونوں صوبوں میں مشترکہ طور پر سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو دونوں صوبوں کے دہشت گرد گروہوں کے درمیان روابط کے مختلف واقعات کی تفتیش کے دوران کافی ثبوت ملے ہیں۔

انہوں نے کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ 'اگر آپ بلوچستان کی مجموعی صورتحال دیکھیں تو یہ بڑی حد تک پر امن اور مستحکم ہے'۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اب بھی کچھ بے ترتیب اور الگ تھلگ واقعات کی اطلاع ملتی ہے تاہم اس طرح کی کارروائیوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ (سندھ اور بلوچستان) دونوں صوبوں میں دہشت گرد گروہ اپنے مشترکہ ہدف کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے چند کارروائیاں کی ہیں تاہم بڑی حد تک وہ ہماری خفیہ ایجنسیز اور سیکیورٹی فورسز کی وجہ سے ناکام رہے ہیں'۔

ضیااللہ لانگو نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنانے کے لیے حال ہی میں متعدد چھاپے اور کارروائیاں کیں جن کے نتیجے میں متعدد مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ثابت کرنے کے بعد کہ اس طرح کے گروپس کے درمیان رابطہ ہے، سیکیورٹی فورسز نے اپنا آپریشن بڑھادیا ہے اور انہیں ایک بڑی کامیابی ملی ہے'۔

بی اے پی کا دفاع

علاوہ ازیں کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں ہونے والی گفتگو میں ان کی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) جو حالیہ سینیٹ انتخابات کے دوران اور پھر ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے تقرر کا معاملہ موضوع بحث رہا، اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پارٹی کے خیالات میں تبدیلی کو مسترد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'بی اے پی صرف ایک نکاتی ایجنڈے کے ساتھ تشکیل دی گئی تھی کہ یہ بلوچستان کے لوگوں کے دہائیوں پرانے مسائل کا حل نکالے گی'۔

‘300 لاپتا افراد بازیاب’

بلوچستان میں لاپتا افراد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں 392 لاپتا افراد کی ایک فہرست فراہم کی گئی، انتھک محنت اور مربوط کوششوں کے بعد ان میں سے 300 کو بازیاب کرایا گیا ہے'۔

انہوں نے مستقبل قریب میں گوادر میں صوبائی سیکریٹریٹ کے قیام کے امکان کو مسترد کردیا تاہم کہا کہ ان کی حکومت شہر میں ترقیاتی منصوبوں میں تیزی لائی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں