'پاکستان کے 12 یورپی ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے ہیں'

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2021
پرتگال، چیک جمہوریہ اور لکسمبرگ کے ساتھ دوہری شہریت کے انتظامات پر عمل درآمد ہورہا ہے، وزارت داخلہ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ - فائل فوٹو:اے پی پی
پرتگال، چیک جمہوریہ اور لکسمبرگ کے ساتھ دوہری شہریت کے انتظامات پر عمل درآمد ہورہا ہے، وزارت داخلہ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان کے 12 یورپی ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے موجود ہیں جن میں فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ، سویڈن، آئرلینڈ، ڈنمارک، جرمنی اور ناروے شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پرتگال، چیک جمہوریہ اور لکسمبرگ کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدوں پر عمل درآمد ہورہا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کا آغاز نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی و ہیومن ریسوس کی غیر حاضری پر برہمی کا اظیار کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں: ملک میں اوورسیز پاکستانیوں اور دہری شہریت والوں کو غدار سمجھا جاتا ہے، وزیر اعظم

تاہم کمیٹی نے دوہری شہریت کے بارے میں بریفنگ لی۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ پاکستان شہریت ایکٹ 1951 کی دفعہ 14 (1) کے تحت اگر کوئی شخص اس ایکٹ کی شق کے تحت پاکستان کا شہری ہے اور اسی وقت کسی دوسرے ملک کا شہری ہے تو وہ پاکستان کی شہریت ترک کردے گا حتیٰ کہ وہ ملک کے قوانین کے مطابق اقرار نہ کرے کہ وہ شہریت حاصل نہیں کر رہا۔

سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانی و ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی نے کمیٹی کو کمیونٹی ویلفیئر اتاشی (سی ڈبلیو اے) کی مانیٹرنگ پالیسی کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی افرادی قوت اور فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے کے لیے وزارت اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کو اختیار دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقاصد کو حاصل کرنے کے سی ڈبلیو اے کا کردار مناسب نگرانی اور کارکردگی کی مستقل جانچ کے لیے نہایت اہم ہے اور اس کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف بیانیے کو رد کردیا، فردوس عاشق اعوان

اسی طرح نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (این اے وی ٹی ٹی سی) کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ این اے وی ٹی ٹی سی ایک اعلیٰ سرکاری شعبہ ہے جو اس وقت وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کے تحت کام کررہا ہے جو پالیسی سازی، معیار، ضابطوں، کوآرڈینیشن اور پاکستان کے شعبہ تکنیکی و ووکیشنل تعلیم و تربیت (ٹی وی ای ٹی) میں بین الاقوامی تعاون کا ذمہ دار ہے۔

یہ کمیشن ملک بھر میں نوجوانوں کو ہنر مند ٹریننگ پروگرام تشکیل دینے اور ان پر عملدرآمد کا ذمہ دار ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں پاکستانی ٹریننگ کورسز قابل قبول ہیں جہاں 90 فیصد سے زیادہ پاکستانی ہنر مند نوجوانوں کی ملازمت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اوورسیز پاکستانی ایک بار پھر ووٹ کے حق سے محروم

ان کا کہنا تھا کہ یورپی اور دیگر مغربی ممالک کے لیے این اے وی ٹی ٹی سی نے جرمنی، آسٹریلیا، برطانیہ، نیوزی لینڈ، فن لینڈ اور سنگاپور جیسے متعدد ممالک کے ساتھ تعلیم کو باہمی طور پر تسلیم کرنے کے عمل کا آغاز کیا ہے۔

تاہم کمیٹی چیئرمین اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر (این اے وی ٹی ٹی سی) کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے 9.8 ارب روپے کے سالانہ بجٹ کے بارے میں دریافت کیا۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس این اے وی ٹی ٹی سی کے دفتر میں محکمہ کے بارے میں مزید وضاحت اور تفصیلی بریفنگ کے لیے منعقد کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں