پی ٹی اے کا ٹوئٹر سے عدلیہ مخالف مواد ہٹانے کرنے کا مطالبہ

14 اپريل 2021
توہین عدالت سے متعلق مواد اتھارٹی کی اہم ترجیحات میں شامل ہے—فائل فوٹو: اے پی
توہین عدالت سے متعلق مواد اتھارٹی کی اہم ترجیحات میں شامل ہے—فائل فوٹو: اے پی

حیدرآباد: پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارتی (پی ٹی اے) نے ٹوئٹر کو ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز 'ٹرینڈز اور ٹوئٹس' ہٹانے کی اور فوری طور پر بلاک کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کو خاص طور پر بتایا گیا ہے کہ اس طرح کا مواد یا ٹرینڈز آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتے اس لیے انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے ٹوئٹر کو یہ بھی کہا کہ توہین عدالت سے متعلق مواد اتھارٹی کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی اے کا یوٹیوب سے ایک بار پھر غیر اخلاقی، فحش مواد ہٹانے کا مطالبہ

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے غیر قانونی اور نقصان دہ آن لائن مواد کو ہٹانے کے لیے پی ٹی اے کی درخواستوں پر مؤثر اور فوری طور پر کارروائی کرے۔

اتھارٹی کا یہ بھی کہنا تھا وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو معاونت و سہولت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے بشرط یہ کہ وہ ملکی قوانین پر عمل پیرا رہیں۔

خیال رہے کہ بالخصوص حالیہ سیاسی پیش رفت کے بعد عدلیہ پر تنقید روکنے کے قوانین کا اطلاق کرنے میں ناکامی پر ٹیلی کام سیکٹر کے ریگولیٹر کی متعدد عدالتوں میں سرزنش کی جاچکی ہے۔

اسی طرح عورت مارچ سے متعلق ایک بحث میں بھی فریقین نے عدلیہ کو گھسیٹ لیا تھا۔

دریں اثنا پی ٹی اے کے ایک سینیئر عہدیدار نے اس معاملے پر کہا کہ بین الاقوامی میڈیا کمپنیز متعدد وجوہات کے پیچھے بہانے تلاش کرلیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس

عہدیدار کا کہنا تھا کہ نومبر 2020 میں نوٹیفائی کیے گئے سوشل میڈیا قواعد قانونی چارہ جوئی کے مرحلے میں ہیں۔

مزید یہ کہ پی ٹی اے نے تمام ٹیلی کام صارفین کو مفاد عامہ کے پیغامات بھی بھجوائے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف یا ایسا مواد جو توہین عدالت کا سبب بنے اسے انٹرنیت یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کرنا غیر قانونی ہے۔

ساتھ ہی ریگولیٹر نے پاکستان میں ٹیلی کام صارفین سے اس قسم کے تمام لنکس کو رپورٹ کرنے کا بھی کہا ہے تا کہ انہیں بلاک کیا جاسکے۔


یہ خبر 14 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں