عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج

16 اپريل 2021
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے حکم پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے حکم پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے حکم پر عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شوکت علی شاہ کے حکم پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 295-اے اور 295-سی کے تحت توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: عدالت کا عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف اندراجِ مقدمہ کا حکم

عورت مارچ اور اس کے منتظمین کے خلاف ابرار حسین ایڈووکیٹ نے سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ 8 مارچ کو اسلام آباد میں عورت مارچ میں مبینہ نازیبا الفاظ بولے گئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ رواں برس اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ میں مبینہ طور پر حضرت محمد ﷺ اور حضرت عائشہؓ کے خلاف 'توہین آمیز نعروں' اور 'نازیبا پوسٹرز' کی موجودگی پر مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

درخواست کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 22-اے کے تحت دائر کی گئی ہے جو عدالت کو 'امن کے منصف' کے طور پر کام کرنے اور پولیس کی ناکامی کی صورت میں کسی جرم کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار دیتی ہے۔

اپنی درخواست میں وکلا نے الزام لگایا تھا کہ 8 مارچ کو منعقد ہونے والے عورت مارچ 2021 کے دوران 'حضرت محمد ﷺ اور بی بی عائشہؓ کے حوالے سے توہین آمیز بیانات جاری کیے گئے اس کے علاوہ منتظمین کی ہدایات پر غیر اسلامی اور نازیبا پوسٹرز بھی نکالے گئے جس سے ان سمیت تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والا شخص جیل منتقل

جج سید شوکت اللہ شاہ نے ایس ایچ او ایسٹ کینٹ کو متعلقہ قانون کے مطابق درخواست گزاروں کی جانب سے رپورٹ کیے گئے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس سے قبل خیبرپختونخوا بار کونسل نے 15 مارچ کو اپنے اجلاس میں 2 قراردادیں منظور کی تھیں اور حکومت سے مختلف آرگنائزرز اور این جی اوز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جنہوں نے مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد کیا تھا۔

یاد رہے کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں عورت مارچ منعقد ہوتے ہیں اور ایسے مارچ نے گزشتہ چند سال میں خاصی شہرت بھی حاصل کی تاہم ساتھ ہی اس مارچ پر خاصی تنقید بھی کی جاتی ہے۔

عورت مارچ کے منتظمین پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ انہوں نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر نکالے جانے والے مارچ میں گستاخانہ نعرے نہیں لگائے اور ان کی ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے پھیلایا گیا۔

مزید پڑھیں: پشاور جوڈیشل کمپلیکس کے کمرہ عدالت میں توہین رسالت کا ملزم قتل

عورت مارچ کے منتظمین نے 10 مارچ کو اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہر سال عورت مارچ کے خلاف پروپیگنڈا کرکے ان کی ویڈیوز اور بینرز کو تبدیل کرکے غلط معلومات کو پھیلایا جاتا ہے۔

ٹوئٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ اس سال ان کے مارچ کی ایک ویڈیو کو ایڈٹ کرکے اسے پھیلایا گیا۔

منتظمین کے مطابق جعلی ویڈیو کو پھیلاکر عورت مارچ کے منتظمین پر توہین کے الزامات لگانے کی کوشش کی گئی۔

عورت مارچ کے منتظمین نے مارچ میں نعرے لگائے جانے کی اصلی ویڈیو بھی شیئر کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح ان کے نعروں کو ’ایڈٹ‘ کرکے ان کے بعض نعروں سے لفظ حذف جبکہ بعض میں اضافی لفظ شامل کرکے ان کے خلاف من گھڑت معلومات پھیلائی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں