سابق رکن اسمبلی جمشید دستی کے خلاف تشدد اور بھتہ خوری کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ نے مظفر گڑھ میں میونسپل کارپوریشن کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: ڈان
پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ نے مظفر گڑھ میں میونسپل کارپوریشن کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: ڈان

پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی سمیت 4 افراد پر میونسپل کمیٹی کے عملے پر مبینہ تشدد اور بھتہ خوری کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کا گلی محلوں اور سڑکوں سے تعمیراتی مال اٹھانے کا کام جاری ہے اور اسی سلسلے میں مظفر گڑھ کے گل شیر کو بھی ملبہ اٹھوانے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تو اس نے تعمیراتی مال اٹھانے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: جمشید دستی ایل ایل بی کے امتحان میں ناکام

ان کا کہنا تھا کہ 17 اپریل کی شام 5 بجے میونسپل کارپوریشن کا عملہ ملبہ اٹھانے لگا تو جمشید دستی اور گل شیر نے ساتھیوں کے ہمراہ آ کر ملبہ اٹھانے سے روک دیا اور عملے سے لڑائی جھگڑا کرتے ہوئے انہیں مارنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جبکہ موبائل فون بھی چھین لیا۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا جمشید دستی بھتہ خور ہے اور گل شیر کے ذریعے بھتہ وصول کر کے اس کی پشت پناہی کرتا ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

مظفر گڑھ کی تھانہ ماڈل ٹاؤن پولیس نے ملزمان کے خلاف تشدد، بھتہ خوری اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

دوسری جانب جمشید دستی نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مظفرگڑھ پولیس نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے رات گئے میرے دفتر میں گھس کر كاركنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دفتر کے دروازے شیشے توڑ دیے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میری گاڑی، لائسنس یافتہ رائفل اور پارٹی کی اہم دستاويزات ساتھ لے گئی جس کی میں بھرپور مذمت اور چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کا مطالبہ کرتا ہوں۔

جمشید دستی پہلی مرتبہ 2008 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ 2013 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کیس میں جمشید دستی کی ضمانت منظور

جعلی ڈگری پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا اور اسی معاملے پر جیل بھی گئے لیکن ضمنی الیکشن میں این اے 178 میں دوبارہ منتخب ہوگئے تھے۔

انہوں نے 2013 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی لیکن 2018 کے انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے تھے۔

یاد رہے کہ واضح رہے کہ 2015 میں سٹی پولیس اسٹیشن مظفرگڑھ میں درج ہونے والے قتل کے مقدمے میں بھی جمشید دستی کو شریک ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں