فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کی زیرصدارت کابینہ ڈویژن، قانون و انصاف، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور فنانس ڈویژن کے سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات کے بعد کم و بیش دو درجن سینئر بیوروکریٹس کے سربراہان پر نافذ کردہ ڈائریکٹری کے قواعد کے تحت 'جبری' ریٹائرمنٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی سربراہی ایف پی ایس سی کے چیئرمین زاہد سعید کر رہے ہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری بطور سیکریٹری کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ پینل نے بی ایس 20 کے سینئر بیوروکریٹس کی ’جبری‘ ریٹائرمنٹ کے معاملات کی بی ایس 22 تک جانچ کی۔

ذرائع کے مطابق کہ کمیٹی نے تین روز کے دوران متعدد اجلاس کیے اور جبری ریٹائرمنٹ کے لیے تقریباً 22 افسران کے ناموں کی سفارش کی اور اب اس کے منٹس وزیر اعظم کو پیش کیے جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ چونکہ وزیر اعظم ایک مجاز اتھارٹی ہیں لہذا ان کی منظوری کے بعد جن افسران کے نام ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ کے لیے تجویز کیے گئے تھے انہیں سماعت کا موقع مل سکتا ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ایک مجاز افسر انفرادی افسر کی سماعت کرے گا اور سماعت کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد مجاز افسر متعلقہ اتھارٹی کو رپورٹ پیش کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسر کی تقدیر کا فیصلہ مجاز افسر کی سفارشات / نتائج کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ریٹائرمنٹ کے لیے جن افسران پر غور کیا جارہا ہے ان میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی)، سیکریٹریٹ گروپ اور سول بیوروکریسی کے دیگر کارکن شامل ہیں۔

'ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ بورڈ' کے لیے بی ایس 22 کے سیکریٹریٹ گروپ کے پینل میں عامر حسن، ڈاکٹر عمران زیب خان، محمد ہاشم پوپلزئی، محمد نعیم، پرویز احمد جونیجو اور نور احمد شامل ہیں۔

پی ایس پی افسر اور لاہور کے سابق کیپٹل سٹی پولیس افسر عمر شیخ نے کہا کہ وہ کمیٹی کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عمر شیخ نے اپنے فیس بک پیج پر اسٹیٹس کو بھی اپ ڈیٹ کیا جس میں انہوں نے جبری ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں آنے کا عندیہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں پولیس سیکٹر اور سول بیوروکریسی میں اصلاحات کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی طرح یہاں ینگ پیٹریاٹس پارٹی قائم کروں گا۔

عمر شیخ نے کہا کہ چونکہ انہیں نظام میں اصلاح کی اجازت نہیں دی گئی تھی لہذا وہ جبری ریٹائرمنٹ کے بعد یہ کام کریں گے۔

ایک اور سینئر افسر جن کی ’جبری‘ ریٹائرمنٹ پر بھی غور کیا جارہا ہے، نے ’خفیہ کارروائی‘ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اسے بنیادی حقوق کی پامالی قرار دیا۔

اس سے پہلے جنوری میں سول سرونٹ (سروس سے ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ) رولز 2020 مرتب کیا گیا تھا اور اس کا مقصد نا اہل افسران کو رخصت پر بھیجنا تھا۔

ریٹائرمنٹ بورڈ کی جانچ پڑتال کے تحت بی ایس 21 کے پی اے ایس افسران میں قیصر مجید ملک، احمد حنیف، غلام الدین بھلو، شمس الدین، عابد حسین، توقیر حسین شاہ اور سعید احمد نواز شامل ہیں۔

پی ایس پی کے دو افسران ریٹائرڈ (ر) ظفر اقبال اور سید امتیاز الطاف کے علاوہ اسی کیڈر کے 8 افسران ڈاکٹر محمد اعظم خان، اظہر رشید خان، احمد اشفاق جہانگیر، محمد عمر شیخ، کیپٹن (ر) فیروز شاہ، ڈاکٹر مظہرالحق کاکا خیل، اول خان اور مجاہد اکبر خان ریٹائرمنٹ بورڈ کے پینل میں شامل ہیں۔

آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس گروپ کے بی ایس 21 افسر شاہد گل قریشی کو بھی ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ پر غور کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں