ایف بی آر کو اپریل میں ہدف سے 34 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول

اپ ڈیٹ 01 مئ 2021
ٹیکس حکام کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوسرے نصف حصے میں یہ دوسری سب سے بڑی کلیکشن ہوگی — فائل فوٹو:ڈان
ٹیکس حکام کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوسرے نصف حصے میں یہ دوسری سب سے بڑی کلیکشن ہوگی — فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپریل میں اپنے محصولات جمع کرنے کے ہدف سے 34 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرتے ہوئے 384 ارب روپے اکٹھے کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوسرے نصف حصے میں یہ دوسری سب سے بڑی کلیکشن ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے ساڑھے 7 ہزار روپے والے انعامی بونڈز ختم کردیے

کورونا کے باجود اپریل مسلسل دوسرا مہینہ رہا جس میں ایف بی آر نے محصولات جمع کرنے کے ماہانہ ہدف سے تجاوز کیا ہے۔

اپریل میں جمع شدہ نیٹ محصولات کا ہدف 350 ارب روپے تھا جو 9.7 فیصد اضافے کے ساتھ 384 روپے ہوگیا۔

اس طرح محصولات کی وصولی میں 57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ایف بی آر نے جولائی 2020 تا اپریل 2021 کے دوران 37 کھرب 80 ارب روپے کی خالص آمدنی حاصل کی ہے جو تخمینے سے 143 ارب روپے زیادہ ہے۔

گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں یہ 14 فیصد زیادہ ہے۔

پاکستان میں مارچ 2020 کے وسط سے کووڈ 19 وبائی بیماری کی وجہ سے لاک ڈاؤن رہا جس کی وجہ سے اپریل 2020 اور اس کے بعد بھی ماہانہ محصولات میں کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کیلئے 2 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی

رواں برس ریفنڈ کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 195 ارب روپے تھی جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 65.3 فیصد زیادہ رہی۔

حکومت نے مالی سال 21 کے لیے بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال 20 میں جمع ہونے والے 39 کھرب 90 ارب روپے کے مقابلے میں 49 کھرب 60 ارب روپے اضافی جمع کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جس میں 24.4 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

تاہم آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے اس آمدنی کے ہدف کو 46 کھرب 91 ارب روپے میں تبدیل کردیا ہے۔

نظرثانی شدہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایف بی آر کو رواں مالی سال کے مئی سے جون کے عرصے میں 911 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔

اگر اب ملک میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں ہوتا اور کاروباری سرگرمیاں جارہی رہیں تو یہ ہدف حاصل ہوسکے گا۔

اگلے سال کے لیے آئی ایم ایف نے، ایف بی آر کے لیے محصولات جمع کرنے کا ہدف 59 کھرب 90 ارب روپے تجویز کیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے لیے 4 ارب 69 کروڑ 10 لاکھ روپے کا نظرثانی شدہ ہدف ہے۔

جولائی تا اپریل کے دوران انکم ٹیکس کی وصولی 13 کھرب 74 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 13 کھرب 40 ارب روپے رہی جس میں لگ بھگ 30 ارب روپے کی کمی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی

تاہم انکم ٹیکس کی وصولی میں 9 فیصد کی نمو دیکھی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران ایک ارب 40 کروڑ 40 لاکھ روپے ٹیکس جمع ہوئے تھے۔

دریں اثنا سیلز ٹیکس وصولی مالی سال 21 کے پہلے 10 مہینوں میں 23 فیصد اضافے کے بعد 17 کھرب 64 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 14 کھرب 39 ارب روپے تھی۔

یہ نمو ایندھن کی قیمتوں، درآمدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وصولی 8 فیصد اضافے سے 223 ارب روپے تھی جو گزشتہ سال 208 ارب روپے تھی۔

رواں سال جولائی تا اپریل کے عرصہ میں کسٹمز کلیکشن 614 ارب رہ جو گزشتہ برس 595 ارب روپے تھا۔

اس میں 3.2 فیصد شرح نمو رہی۔

کسٹم کے تحت پیش کردہ ہدف زیر غور مدت کے لیے 508 ارب روپے تھا۔

اپریل میں نظر آنے والی نمو ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کی نشاندہی کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں