نادرا کے پاس شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اختیار نہیں، سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ کی عمارت—فائل فوٹو: پی پی آئی
سندھ ہائی کورٹ کی عمارت—فائل فوٹو: پی پی آئی

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ قانون میں کوئی ایس شق نہیں ملی جس کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (این آئی سی) بلاک کرنے کی اجازت ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ حالانکہ نادرا آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت ایک علیحدہ طریقہ کار دیا گیا ہے لیکن عبوری اقدام جیسا کوئی اختیار قانون کے تحت دستیاب نہیں۔

عدالت نے کہا کہ جہاں تک نادرا آرڈیننس کی دفعہ 47 کی بات ہے یہ آرڈیننس کی کسی شق کے نفاذ میں آنے والی رکاوٹ دور کرنے سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بیٹی کا شناختی کارڈ بلاک کرانے پر والد اور نادرا پر 5، 5 لاکھ روپے ہرجانہ

عدالت نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مبینہ مشکلات کے خاتمے کے لیے اس طرح کا کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جس میں اصل قانون کی روح اور دائرہ کار سے آگے بھی ہدایات دی جاسکتی ہیں۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ یہ قانون میں طے شدہ بات ہے کہ اس میں بنائے گئے قواعد و ضوابط کو اصل قانون سے بڑھ کر لاگو نہیں کیا جاسکتا اور قانون کے تحت اس قسم کے اضافے کو مشکلات ختم کرنے کی شق کی لپیٹ میں یا اس کی علامت کے تحت حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے 2 رکنی بینچ نے سندھ ہائیکورٹ کے ایک سابق ملازم کی جانب سے اس کا اور اس کی اہلیہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے پر نادرا کے خلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔

بینچ نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بھی شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایات نہیں دی گئیں بلکہ انہوں نے بلاک کیے گئے این آئی سی سے متعلق میکانزم فراہم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلاک شناختی کارڈ کھلوانے کا اذیت ناک تجربہ

عدالت نے کہا کہ 'نادرا آرڈیننس 2000 کے لیے شناختی کارڈ بلاک کرنا اچھنبے کی بات ہے کیوں کہ اس سے متعلق کوئی دفعہ موجود نہیں'۔

بینچ نے کہا کہ آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت شو کاز نوٹس جاری کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے بھی اس بات پر یقین کرنے کی کچھ وجوہات ہونی چاہئیں کہ جس نے شناختی کارڈ بنوایا وہ اس کا اہل نہیں تھا یا اس کا کارڈ جعلی تھا۔


یہ خبر 2 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں