اسلام آباد میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز چھوٹے ڈیموں کو آلودہ کرنے میں ملوث

اپ ڈیٹ 04 مئ 2021
انتظامیہ اور دیگر حکام نے عید کے بعد چھوٹے ڈیموں میں گندے پانی کی رسد کو روکنے کے لیے آپریشن کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
انتظامیہ اور دیگر حکام نے عید کے بعد چھوٹے ڈیموں میں گندے پانی کی رسد کو روکنے کے لیے آپریشن کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

جہاں کورونا وائرس اپنے عروج پر ہے وہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہروں میں چھوٹے ڈیموں کا پانی بغیر منصوبے کے قائم آبادیوں اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ذریعے آلودہ ہورہا ہے جس سے زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے علاوہ ہیپاٹائٹس اور معدے کی بیماریوں کے پھیلاؤ سمیت سنگین مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ چند نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دیگر بستیاں اپنا سالڈ ویسٹ اور سیوریج کا پانی ڈیموں میں ٹھکانے لگارہی ہیں۔

اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ اور دیگر حکام نے عیدالفطر کے بعد چھوٹے ڈیموں میں گندے پانی کی رسد کو روکنے کے لیے آپریشن کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ مقامی لوگوں کی پینے کے پانی اور زراعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے مقصد سے اسلام آباد اور اطراف کے شہروں میں متعدد چھوٹے ڈیم تعمیر کیے گئے تھے جو حکومت پنجاب کے اسمال ڈیمز آرگنائزیشن (ایس ڈی او) کے زیر اثر ہیں۔

مزید پڑھیں: 80 فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور

دریں اثنا ایس ڈی او نے اسلام آباد کے متعلقہ حکام کو ڈھوک سینڈے ڈی 17 میں واقع سنڈے مار ڈیم کے بارے میں خطوط لکھے۔

اس ڈیم کی تعمیر 1988 میں شروع ہوئی تھی اور 1990 میں اسے مکمل کیا گیا تھا جس کی زندگی 50 سال بتائی گئی تھی۔

اس ڈیم کا مقصد ایک نکاسی آب کے چینل کے ذریعے 550 ایکڑ زمین کو پانی فراہم کرنا تھا جس کی گنجائش 3.5 کیوسک تھی۔

یہ ڈیم مزید 15 سے 20 سال تک کام کرسکتا ہے جس کا رقبہ زیادہ سے زیادہ 46.50 فٹ گہرائی کے ساتھ 50 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔

خط میں بتایا گیا کہ سائٹ پر دیکھا گیا ہے کہ ڈیم کے ذخائر کو ڈیڈ اسٹوریج سطح کے قریب بلاک کردیا گیا ہے۔

بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے کیچمنٹ ایریا میں سوسائٹی (ای-16 اور ای-17 میں جزوی طور پر) کی ترقی کے لیے کابینہ ڈویژن کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے منصوبے کی منظوری دی۔

اس کے علاوہ کہا گیا کہ '09-2008 کے بعد سے ان سیکٹرز کی ترقی جاری ہے جس میں ان سیکٹرز کا نکاسی آب کا نظام مختلف قدرتی کریکس میں گرانے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو اس ڈیم کے تالاب کی جانب جاتی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آلودہ پانی کا مسئلہ

خط میں کہا گیا کہ فی الحال کابینہ ڈویژن ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ان کی نکاسی آب کی لائنوں کا علاج نکاسی آب کے تقریبا 0.5 سے 2 کیوسک تک قدرتی کریکس پر اور آخر کار ڈھوک سنڈے مار ڈیم کے تالاب میں ٹھکانے لگ رہا ہے جس سے ذخیرہ شدہ پانی میں بدبو اور آلودگی پھیل رہی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ایس ڈی او کے ایگزیکٹو انجینئر نے سی ڈی اے سے درخواست کی تھی کہ نکاسی آب کے مناسب انتظام کے بعد ہی اس کو ضائع کیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ 'اب اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ آبپاشی اور کسی حد تک پینے کے لیے بھی استعمال ہونے والے پانی کے آلودگی کے معاملے کو حل کیا جاسکے'۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ مسئلہ ان کے اور دیگر متعلقہ حکام کے علم میں ہے کیونکہ انہیں ایس ڈی او کی جانب سے خط موصول ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ، ایس ڈی او اور سی ڈی اے نے عید کے بعد نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف مشترکہ آپریشن کا منصوبہ بنایا ہے جو چھوٹے ڈیموں میں کچرے اور سیوریج کو ضائع کرنے میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ایس ڈی او، ڈیموں اور ان کے پانی کا نگہبان ہے جبکہ سی ڈی اے تمام نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت ڈیموں کے آس پاس کے علاقوں کی ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے ڈیموں کو آلودہ کرنے کے ذمہ داروں پر کسی قسم کی نرمی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا اور ڈیموں تک جانے والی والی تمام غیر قانونی نالیاں بند کردی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ڈیموں کے قریب نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ہاؤسنگ اسکیموں کو اپنے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے ہوں گے تاکہ کچرے اور سیوریج کے پانی کو ڈیموں میں ٹھکانے نہ لگائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں