برطانوی محقق کا متحدہ عرب امارات کے حکام پر تشدد اور غیر قانونی حراست کا مقدمہ

اپ ڈیٹ 05 مئ 2021
میتھیو ہیجز کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی— رائٹرز
میتھیو ہیجز کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی— رائٹرز

جاسوسی کے الزام میں دو سال قبل متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں حراست میں لیے جانے والے ایک برطانوی شہری نے خلیجی ریاست کے متعدد سینئر عہدیداروں کے خلاف حملے، تشدد اور غیر قانونی حراست کے الزامات عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق میتھیو ہیجز کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی اور چھ ماہ سے زائد حراست میں رہنے کے بعد ان کی سزا معاف کردی گئی تھی جس کے بعد وہ نومبر 2018 میں واپس انگلینڈ پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں ابراج گروپ کے بانی کے خلاف جرائم کا مقدمہ

ان کی رہائی اس وقت عمل میں آئی تھی جب متحدہ عرب امارات نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں برطانوی شہری کو یہ اعتراف کرتے ہوئے دکھایا گیا کہ وہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کا رکن ہے۔

اس ہفتے ہیجز کے وکلا نے متحدہ عرب امارات کے چار سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں کاغذات جمع کروائے جن میں ابوظبی میں اس وقت کے ریاستی سیکیورٹی پبلک پروسیکیوشن کے سربراہ اور اس وقت کے ابوظبی پولیس کے چیف کمانڈر بھی شامل ہیں۔

انہوں نے تشدد، غیر قانونی قید اور جان بوجھ ذہنی اذیت دینے کے جرم میں ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جب اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات کے مواصلات کے دفتر اور وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی ملکیت پر پابندیاں نرم کردیں

اس سے قبل ماضی میں متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ ہیجز کو نظربندی کے دوران کسی بھی قسم کے جسمانی یا نفسیاتی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ہیجز نے ایک بیان میں کہا کہ 5 مئی 2018 کو مجھے متحدہ عرب امارات میں حراست میں لیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تین سال بعد میں حق اور انصاف کا منتظر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کو برطانوی دفتر خارجہ کے توسط سے شکایت درج کرائی گئی تھی لیکن انہوں نے اس کا جواب دینے سے انکار کردیا تھا جبکہ برطانوی شہری نے برطانیہ کی وزارت پر بھی الزام لگایا کہ انہوں نے ان کے نام کو کلیئر کرانے کے لیے خاطر خواہ کوشش نہیں کی۔

ڈرہم یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم ہیجز کو دو ہفتوں کے تحقیقی دورے کے بعد دبئی ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا تھا، انہیں پانچ ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا تھا اور ان کے خلاف کو ثبوت پیش کیے گئے تھے وہ مقالے کی تحقیق سے متعلق لکھی گئی چیزوں پر مشتمل تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کی متحدہ عرب امارات کی مدد سے 'خفیہ پاک بھارت' مذاکرات کی تردید

اس تحقیق میں متحدہ عرب امارات کے حساس موضوعات جیسے حفاظتی نظام، قبائلی ڈھانچے اور ابوظبی میں سیاسی طاقت کے استحکام پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

ان کی قانونی فرم کارٹر-ریک کی جانب سے دائر کیے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ ہیجز کو ہرجانے کی مد میں 2 لاکھ سے ساڑھے تین پاؤنڈ کی رقم ملنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں