انگلینڈ کی کاؤنٹیز نے آئی پی ایل کی میزبانی کی پیشکش کردی

اس منصوبے کے تحت کہا گیا ہے کہ رواں سال ستمبر کے دوسرے حصے میں دو ہفتے کے اندر ٹورنامنٹ مکمل کر لیا جائے گا— فائل فوٹو بشکریہ بی سی سی آئی
اس منصوبے کے تحت کہا گیا ہے کہ رواں سال ستمبر کے دوسرے حصے میں دو ہفتے کے اندر ٹورنامنٹ مکمل کر لیا جائے گا— فائل فوٹو بشکریہ بی سی سی آئی

انگلینڈ کی کاؤنٹیز نے حال ہی میں ملتوی ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) 2021 کے ایڈیشن کے بقیہ میچز کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔

لارڈز کے میریلیبون کرکٹ کلب(ایم سی سی)، سرے اور ورکشائر، اوول اور ایجبسٹن اس گروپ کا حصہ ہیں جنہوں نے انگلش کرکٹ بورڈ کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کو آئی پی ایل کی میزبانی کی دعوت دے۔

مزید پڑھیں: متعدد کھلاڑیوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد انڈین پریمیئر لیگ ملتوی

اس منصوبے کے تحت کہا گیا ہے کہ رواں سال ستمبر کے دوسرے حصے میں دو ہفتے کے اندر ٹورنامنٹ مکمل کر لیا جائے گا۔

یہ بھی سمجھا گیا ہے کہ اگر پیشکش تسلیم کی جاتی ہے تو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ کو ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹورنامنٹ مکمل کرانے کے ساتھ ساتھ کاؤنٹیز نے آئی پی ایل حکام کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل اعلیٰ معیاری کرکٹ کا انعقاد کیا جائے گا اور تازہ وکٹیں بنائی جائیں گی۔

تاہم اس پیشکش سے نظر ایک انگلش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے بتایا کہ ہم بی سی سی آئی سے دوروں اور دیگر امور کے حوالے سے گفتگو کرتے رہتے ہیں اور ایسا کرتے رہیں گے لیکن ہمیں ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ وہ آئی پی ایل کے انعقاد کے لیے کسی متبادل میزبان کے متلاشی ہیں۔

منگل کو آئی پی ایل کے التوا کے بعد ہونے والے اجلاس میں ٹورنامنٹ کو انگلینڈ منتقل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی بات نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں پھنسے آسٹریلوی کرکٹرز کو منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

گوکہ کاؤنٹیز کو امید ہے کہ میچز بھرے ہوئے اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے لیکن ایسا متحدہ عرب امارات ٹورنامنٹ منتقل کرنے سے بھی ممکن ہے جہاں ایک دن میں دو میچز باآسانی کھیلے جا سکتے ہیں۔

بھارتی حکام ٹورنامنٹ کے حوالے سے متعدد تجاویز پر غور کررہے ہیں لیکن ان کے لیے سب سے بڑا امتحان کورونا کی موجودہ غیریقینی صورتحال ہے جس کی وجہ سے وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں جبکہ ابھی بھارت میں شیڈول ٹی20 ورلڈ کپ کے انعقاد کے حوالے سے بھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

حقیقتاً ٹورنامنٹ کا انگلینڈ میں انعقاد مشکل معلوم ہوتا ہے کہ کیونکہ برطانیہ کے غیرملکیوں کے لیے کورونا کے لیے ایس او پیز انتہائی سخت اور لیگ کے انعقاد کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس امارات میں ایسی کوئی پابندیاں حائل نہیں۔

انگلینڈ سمیت دنیا بھر میں کی ٹیموں کی مصروفیات کو دیکھتے ہوئے آئی پی ایل کا ستمبر میں انعقاد مشکل معلوم ہوتا ہے البتہ انگلش کاؤنٹیز کا ماننا ہے کہ انگلینڈ میں ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے راہ نکالی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: فرنچائزز کا پی ایس ایل 2021 کے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ گزشتہ سال کورونا وائرس کے سبب آئی پی ایل کے پورے سیزن کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں کامیابی سے کیا گیا تھا جبکہ 2009 میں جنوبی افریقہ نے ایونٹ کی میزبانی کی تھی۔

2014 میں متحدہ عرب امارات نے آدھے آئی پی ایل ٹورنامنٹ کی میزبانی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں