لاہور: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ملک بھر میں 328 بڑے فنانسرز کا سراغ لگانے کے بعد کریک ڈاؤن کی تیاری کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ان میں زیادہ تر بزنس مین، صنعتکار اور تاجر ہیں جو کراچی، لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ جیسے بڑے کاروباری مراکز سے تعلق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'ٹی ایل پی کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس داخل کریں گے'

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کو جنوبی پنجاب سے بھی مالی اعانت کا ایک بہت بڑا حصہ مل رہا ہے جہاں 72 فنانسرز کالعدم جماعت کی حمایت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ کالعدم تنظیم کے قیام کے بعد سے ہی حکومت مخالف مظاہروں، مہم اور اس طرح کے دیگر اقدامات کو چلانے کے لیے مالی اعانت فراہم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے ٹی ایل پی کو ممکنہ طور پر ملنے والی بین الاقوامی فنڈزنگ کا جائزہ لینے کےلیے تجویز پر بھی زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اس وقت بینک اکاؤنٹس اور تنظیم کے لین دین کے طریقہ کار کی تفصیلات حاصل کررہی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کے بعد سی ٹی ڈی نے فنانسرز کے منظم نیٹ ورک کا سراغ لگایا تھا اور صوبائی حکام نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اس کی مرکزی، علاقائی اور ضلعی کمانڈ کے خلاف 54 سے زیادہ مقدمات درج کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی پر عائد پابندی ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ پابندی کے بعد تنظیموں یا افراد کو ٹی ایل پی کو کسی قسم کی مالی امداد فراہم کرنے پر سختی سے ممانعت کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے اس وقت تفتیش کے دائرہ کار میں توسیع کی جب ٹی ایل پی کی ملکیت میں لگژری گاڑیوں، ٹرانسپورٹ اور دیگر سامان کی موجودگی کے بڑے پیمانے پر نیٹ ورک کا پتا لگایا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کال ریکارڈ سے حاصل کردہ ڈیٹا اور فوجداری مقدمات میں گرفتار افراد سے حاصل کردہ معلومات نے تنظیم کے مالی اعانت کے منظم نیٹ ورک کے حیرت انگیز انکشافات کیے۔

عہدیدار نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے 328 بڑے تاجروں، صنعت کاروں اور تاجروں کی فہرست تیار کی ہے جن میں مکمل تفصیلات کے ساتھ نام، کاروبار کی نوعیت اور رقم کے لین دین کا طریقہ بھی شامل ہے۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق سی ٹی ڈی پنجاب نے لاہور سے 54، گوجرانوالہ سے 46، فیصل آباد سے 45، کراچی سے 37، سرگودھا سے 27، ملتان اور ڈی جی خان سے 24، راولپنڈی سے 24، بہاولپور سے 23 اور شیخوپورہ سے 22 کاروباری افراد کا سراغ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:' ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو گیا'

انہوں نے بتایا کہ فنانسرز کی گرفتاری کے لیے سی ٹی ڈی کی متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ حالیہ زیر حراست 213 مرکزی، علاقائی اور ضلعی رہنماؤں، کارکنوں اور مددگاروں کو فورتھ شیڈول کے تحت رکھا گیا ہے۔

ٹی ایل پی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس کے متعلق پنجاب حکام نے سخت نوٹس لیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں