شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 11 مئ 2021
لاہور ہائی کورٹ نے  شہباز شریف کو علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پی ٹی آئی حکومت اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے خلاف عید کے بعد توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف عدالتی احکامات کے باوجود بیرونِ ملک جانے سے روکنے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

چنانچہ ایک روز قبل انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی اور درخواست کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کےخلاف عدالت جانے کا اعلان

ان کی قانونی ٹیم میں شامل مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا تارڑ نے کہا کہ 'شہباز شریف نے علاج کے لیے لندن جانے سے روکنے پر آئندہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان اور ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عدالت عالیہ کا واضح حکم موجود تھا اور انہیں لاہور ایئرپورٹ پر پرواز میں سوار ہونے سے روکنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنی درخواست کے ساتھ وزرا اور مشیروں کے عدلیہ مخالف بیانات تحریری طور پر پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم نے فواد چوہدری اور مرزا شہزاد اکبر کو عدالت کے خلاف بیان دینے پر درخواست میں فریق بنانے پر بھی غور کیا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے شہباز شریف کو عدالتی احکامات کے باوجود بیرون ملک سفر سے روک دیا، مریم اورنگزیب

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ کا حکم نامہ ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اور وزارت داخلہ کو ارسال کرچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ذاتی طور پر ایف آئی اے لاہور میں عدالتی احکامات جمع کروائے جس کے جواب میں ادارے نے ان کے خلاف مداخلت کی درخواست دائر کردی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو عدالتی احکامات نافذ کرنے ہوں گے۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ 'حکومت شہباز شریف کی روانگی میں تاخیری حربے استعمال کررہی ہے لیکن بالآخر انہیں اپنے علاج کے لیے لندن جانا پڑے گا'۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پی این آئی ایل، ایف آئی اے کی مرتب کردہ فہرست ہے جس میں وزارت داخلہ سے عارضی پابندی کا شکار افراد کے نام درج ہوتے ہیں۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں