ہم غزہ اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
اسرائیل اور حماس کے درمیان محاذ آرائی نے شدت اختیار کرگئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اسرائیل اور حماس کے درمیان محاذ آرائی نے شدت اختیار کرگئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

وزیر اعظم عمران خان نے فلسطین میں اسرائیلی حملوں کی مذمت اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'میں وزیراعظم پاکستان ہوں اور ہم غزہ و فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے WeStandWithGaza اور WeStandWithPalestine کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

عمران خان نے مشہور امریکی مصنف، ماہر لسانیات و سماجیات نوم چومسکی کی 'فری فلسطین' سے متعلق ایک تحریر کا خاکہ بھی شیئر کیا۔

مزید پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

نوم چومسکی نے فلسطینیوں کے حق میں اسرائیل کو مخاطب کرکے کہا کہ 'تم مجھ سے پانی چھین لو، میرے زیتون کے درخت نذر آتش کرو، میرے گھر کو تباہ کرو، مجھ سے میری ملازمت چھین لو، میری زمینوں پر قبضہ کرلو، میرے والد کو پابند سلاسل کردو، میری ماں کو قتل کردو، میرے ملک پر بمباری کرو، ہم سب کو بھوکا رکھو اور ہماری تذلیل کرو اور اس کے باوجود مجھے قصور وار ٹھہراؤ کہ میں نے جوابی کارروائی میں راکٹ فائر کیا'۔

کولمبیا یونیورسٹی میں شعبہ انگریزی کے پروفیسر ایڈورڈ ڈبلیو کے مطابق نوم چومسکی ایک یہودی ہیں اور اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کی سیاست پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔

'چومسکی اور فلسطین کا سوال' نامی تحقیقی مکالے میں محقق ایڈورڈ ڈبلیو لکھتے ہیں کہ نوم چومسکی یہودیت سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور اسرائیل سے جس نفرت کا اظہار کرتے ہیں وہ صرف ایک یہودی ہی کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

نوم چومسکی 100 سے زائد کتابوں کے منصف ہیں اور 336 صفحات پر مشمل 'دنیا کس طرح کام کرتی ہے' ان کی شہر آفاق تصنیف ہے۔

خیال رہے کہ 7 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں دوران عبادت رات کے وقت اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد اقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے مقبوضہ بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی حملوں سے متعلق فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں۔

علاوہ ازیں غزہ پر اسرائیلی بمباری تاحال جاری ہے اور خبر فائل ہونے تک 13 بچوں سمیت جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 43 ہوگئی تھی۔

مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے سبب مؤخر کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں