اسرائیل کی غزہ کے سرحدی علاقوں میں فوجی دستے بھیجنے کی تیاری

اپ ڈیٹ 13 مئ 2021
اسرائیلی فورسز کے نہتے فلسطینیوں پر حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے—فائل فوٹو
اسرائیلی فورسز کے نہتے فلسطینیوں پر حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے—فائل فوٹو

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بیت المقدس اورغزہ میں ہونے والی کشیدگی کے بعد اسرائیل نے فلسطین میں غزہ کے سرحدی علاقوں میں فوجی دستے بھیجنے کی تیار کرلی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج کے کرنل نے جنگی تیاروں سے متعلق تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

اسرا ئیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی سرحد کے لیے جنگی فوج کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اسرائیلی فوج زمینی کارروائیوں کی تیاری کے مختلف مراحل' میں ہے۔

ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ چیف آف اسٹاف ان تیاریوں کا معائنہ اور رہنمائی فراہم کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فورسز کے نہتے فلسطینیوں پر حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

اس سے قبل مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں اور حماس کے راکٹ کی وجہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال 'وسیع پیمانے پر جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے'۔

علاوہ ازیں عالمی برادری نے غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں بچوں سمیت سیکڑوں افراد کے جاں بحق اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا تھا کہ سیکرٹری جنرل کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ سے داغے گئے راکٹوں سے بچوں سمیت معصوم فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی ہلاکت پر افسوس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس میں اسرائیلی حملے، عالمی عدالت سے منسلک پراسیکیوٹر کا اظہارِ تشویش

یورپی یونین کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر فلسطینی راکٹ حملے سراسر ناقابل قبول ہیں اور انہوں نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اشتعال انگیزی کو ختم کریں تاکہ مزید شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔

بورس جانسن نے کہا کہ بڑھتے ہوئے تشدد اور شہری ہلاکتوں پر برطانیہ کو شدید تشویش ہے اور ہم کشیدگی میں فوری کمی دیکھنا چاہتے ہیں۔

فلسطین پر اسرائیلی حملے

خیال رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے ہی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں اور دیگر پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جبکہ اس دوران دنیا کے 3 بڑے مذاہب کے لیے انتہائی مقدس شہر میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر پاکستان نے شدید مذمت بھی کی ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے، اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر (10 مئی) کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے باعث مؤخر کردیا تھا۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر حالیہ حملے 7 مئی کی شب سے جاری ہیں جب فلسطینی شہری مسجد الاقصیٰ میں رمضان المبارک کے آخری جمعے کی عبادات میں مصروف تھے اور اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے اگلے روز 8 مئی کو مسجدالاقصیٰ میں دوبارہ عبادت کی گئی لیکن فلسطینی ہلالِ احمر کے مطابق بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی فورسز نے پرتشدد کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں مزید 121 فلسطینی زخمی ہوئے، ان میں سے اکثر پر ربڑ کی گولیاں اور گرنیڈز برسائے گئے تھے جبکہ اسرائیلی فورسز کے مطابق ان کے 17 اہلکار زخمی ہوئے۔

بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد الاقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوئے۔

10 مئی کی صبح اسرائیلی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد الاقصیٰ کے قریب پرتشدد کاررائیاں کیں، جس کے نتیجے میں مزید 395 فلسطینی زخمی ہوئے تھے جن میں سے 200 سے زائد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں 300 فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔

اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 11 مئی کی شب بھی اسرائیلی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر راکٹ حملوں کو جواز بنا کر غزہ میں بمباری کی جس کے نتیجے میں 13 بچوں سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 43 تک پہنچ گئی، یہ راکٹ حملے بھی حماس کی جانب سے کیے گئے تھے جس میں 5 اسرائیلیوں کے ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت نے 12 مئی کو صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 48 ہوگئی ہے جن میں 14 بچے شامل ہیں اور زخمیوں کی تعداد 300 سے زائد ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

دوسری جانب 6 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے جبکہ غزہ سے تقریباً1500 راکٹ فائر کیے گئے اور اسرائیل میں مختلف مقامات نشانہ بنائے گئے۔

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کی پُرتشدد کارروائیوں میں ایک ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر پرتشدد کارروائیوں کے بعد عالمی برداری کی جانب سے ان حملوں کی نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ حساس تصور کیے جانے والی مسجد الاقصیٰ اس وقت سے تنازع کی زد میں ہے جب 1967 میں اسرائیل نے بیت المقدس کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اسے بعد میں اسرائیل کا حصہ بنا لیا تھا، اسرائیلی پورے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت اور یہودیوں کے عقائد کا مرکز قرار دیتے ہیں لیکن فلسطینی اسے اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں