ہائی بلڈ پریشر ایسا خطرناک مرض ہے جو دل کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

مانا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد فشار خون کے شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کرسکتے ہیں۔

کچھ سال پہلے کے ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

ایسے ہی قدرتی طریقوں کے بارے میں جانیں جو ہائی بلڈ پریشر کی روک تھام کرسکتے ہیں۔

چہل قدمی اور ورزش

ورش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔

ورزش کو معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور خون پمپ کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

ایک ہفتے میں 150 منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا 75 منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا، بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت دن بھر میں محض 30 منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

نمک کا استعمال کم کریں

دیا بھر میں نمک کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے س کی وجہ بازار کے کھانوں کا زیادہ استعمال بھی ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال کا تعلق ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب بشمول فالج سے جوڑا گیا ہے۔

اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

پوٹاشیم سے بھرپور غذاؤں کا زیادہ استعمالل

پوٹاشیم انسانی صحت کے لیے بہت اہم جز ہے، جو جسم کو سوڈیم کے اخراج اور خون کی شریانوں پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، آلو، شکرقندی، تربوز، خربوزے، کیلے، مالٹے، خوبانی، دودھ، دہی، مچھلی، گریاں اور بیج کا استعمال بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

کیفین کی کم مقدار کا استعمال

اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہیں تب بھی کیفین کے زیادہ استعمال سے گریز بہتر ہوگا، کیونکہ یہ عنصر دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔

ابھی یہ تو واضح نہیں کہ کیفین سے بلڈ پریشر کیوں بڑھتا ہے مگر ایسا ہوتا ضرور ہے، اس لیے دن بھر میں 4 کپ سے زیادہ کافی کا استعمال بلڈپریشر کا مریض بنادینے کے لیے کافی ہے۔

تناؤ کو کنٹرول کرنا سیکھیں

تناؤ بلڈ پریشر کو بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اگر ہر وقت تناؤ کا سامنا ہو تو دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور خون کی شریانیں سکڑ جاتای ہیں۔

متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق تناؤ میں کمی لانے میں مختلف طریقے مدد فراہم کرسکتے ہیں جیسے سکون پہنچانے والی موسیقی کو سننا اور کم کام کرنا وغیرہ۔

چاکلیٹ اور کوکا کا استعمال

ویسے تو ڈارک چاکلیٹ کی بہت زیادہ مقدار کو کھانا دل کے یے مفید نہیں مگر کم مقدار میں ضرور فائدہ ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اور کوکا پاؤڈر فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایسا نباتاتی مرکب ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرتا ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ فلیونوئڈ سے بھرپور کوکا دل کی صحت کو مختصر مدت میں بہتر بناتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

موٹاپے کے شکار افراد جسمانی وزن میں کمی لاکر دل کی صحت کو نمایاں حد تک بہتر بناسکتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق جسمانی وزن میں 5 فیصد کمی لانا ہائی بلڈ پریشر کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔

یہ اثر اس وقت بڑھ جاتا ہے جب جسمانی وزن میں کمی کی کوششوں کے ساتھ ورزش کو بھی معمول بنالیا جائے۔

جسمانی وزن میں کمی سے دل کے خون پمپ کرنے کے دوران خون کی شریانوں کو کشادہ اور سکڑنے جیسے افعال کو بہتر طریقے کرنے سے مدد ملتی ہے۔

تمباکو نوشی سے گریز

سیگریٹ میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، تو جو لوگ دن بھر بے تحاشہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا ہوا ہی آتا ہے، جس سے گریز امراض قلب اور فالج وغیرہ سے تحفظ کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔

چینی اور ریفائن کاربوہائیڈریٹس کا استعمال محدود کرنا

مسلسل ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں جن میں چینی اور بلڈ پریشر کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جو خواتین روزانہ صرف ایک سافٹ ڈرنک پیتی ہیں ان میں بلڈ پریشر کی سطح ان مشروبات سے دور رہنے والی خواتین سے زیادہ ہوتا ہے۔

ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کا کم استعمال بلڈ پریشر میں کمی لاتا ہے۔

صرف چینی ہی نہیں بلکہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے سفید آٹا بھی دوران خون میں بہت تیزی سے شکر میں تبدیل ہوکر مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

بیریز کو کھانا

بیریز پولی فینولز، قدرتی نباتاتی مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔

پولی فینولز فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر، انسولین کی مزاحمت اور ورم کو بہتر بھی کرتے ہیں۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بیریز اور پولی فینولز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

مراقبے اور گہری سانسوں کو آزمائیں

ویسے تو یہ دونوں تناؤ میں کمی لانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ اعصابی نظام کے ان حصوں کو متحرک کرتے ہیں جو جسم کو پرسکون رکھنے، دل کی دھڑکن سست کرنے اور بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

کیلشیئم سے بھرپور غذائیں بھی مفید

جن لوگوں کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں اکثر ہائی بلڈ پریشر عام ہوتا ہے۔

کیلشیئم سپلیمنٹس تو بلڈ پریشر میں کمی لانا ثابت نہیں ہوا مگر اس جز سے بھرپور غذائیں ضرور مفید ثابت ہوتی ہیں۔

دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کے ساتھ سبز پتوں والی سبزیوں، بیج، مچھلی اور ترش پھل کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

میگنیشم والی غذائیں

میگنیشم خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے کے لیے اہم جز ہے، ویسے تو اس کی کمی کا سامنا بہت کم افراد کو ہوتا ہے مگر بیشتر لوگوں کی غذاؤں میں یہ جز نہیں ہوتا۔

کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ میگنیشم کا کم استعمال ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے تاہم اس حوالے سے شواہد مکمل طور پر واضح نہیں۔

مگر یہ ضرور واضح ہے کہ میگنیشم سے بھرپور غذائیں ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، سبیاں، دالیں، چکن، گوشت اور اجناس اس جز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

الکحل تباہ کن

الکحل سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور دنیا بھر میں بلڈ پریشر کے 16 فیصد کیسز کا تعلق الکحل سے جوڑا جاتا ہے۔

تو اس سے گریز بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں