پنجاب میں جنگلی جانوروں، پرندوں کے ساتھ سیلفی اور ٹک ٹاک بنانے پر پابندی

اپ ڈیٹ 23 مئ 2021
خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 289 اور 337 ایچ (2) کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 289 اور 337 ایچ (2) کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی—فائل/فوٹو: اے ایف پی

پنجاب کے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے سوشل میڈیا پر جنگلی جانوروں اور پرندوں کے ساتھ سیلفی اور ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والوں پر پابندی لگادی۔

اس حوالے سے صوبائی محکمہ جنگلی حیات سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ بریڈنگ فارمز کی رجسٹریشن کا مقصد نایاب جنگلی جانوروں اور پرندوں کی افزائش کو بڑھانا ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے جانوروں، پرندوں اور خاص طور پر شیروں کو خود نمائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن کی تصاویر پھر سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ تصاویر، ویڈیو بنانے یا نمائش کے لیے عوامی سطح پر شیروں یا دیگر جنگلی جانوروں کو لے جانا نہ صرف عوام کے تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے بلکہ جانوروں کے ساتھ ظلم ہے اور اس حوالے سے نافذ ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 'پالتو' شیر کا 10 سالہ بچے پر حملہ، دو افراد گرفتار

مزید کہا گیا کہ تمام فارمز کو بلا ضرورت جنگلی جانوروں اور پرندوں کو باہر لے جانے سے روکا جائے بصورت دیگر فارمز کو جاری کیا گیا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق مذکورہ ہدایت کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 289 اور 337 ایچ (2) کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔

ان دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو 3 لاکھ روپے جرمانے اور 6 ماہ تک قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مذکورہ معاملے پر ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف افسر لاہور تنویر جنجوعہ نے کہا کہ ڈی جی وائلڈ لائف کی ہدایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز نے لاہور سمیت پنجاب میں موجود تمام بریڈنگ فارمز کے مالکان کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی فارمز سے باہر جنگلی جانور اور پرندوں کو تشہیر، سیلفی اور ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کے لیے لے جانے کی اجازت نہیں دی جائی گی۔

تنویر جنجوعہ نے کہا کہ بریڈنگ فارم سے باہر گھروں میں خطرناک جنگلی جانور اور پرندے رکھنے والوں کی نگرانی بھی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات نے کراچی میں 10 سالہ بچے پر پالتو شیر کے حملے اور سوشل میڈیا پر جانوروں اور پرندوں کے ساتھ تصاویر و ویڈیوز بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تناطر میں یہ فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے گلبرگ میں مبینہ طور پر 'پالتو' شیر کے حملے میں 10 سالہ بچے کے زخمی ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس کے بعد حکام نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

ایس پی گلبرگ محمد اظہر خان مغل نے بتایا تھا کہ 14 مئی کو گلبرگ بلاک 11میں پالتو شیر نے بچے پر اچانک حملہ کیا۔

سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شادمان ٹاؤن کے ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) اور گلبرگ اور سمن آباد تھانے کے ہاؤس اسٹیشن افسر (ایس ایچ او) پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے قانونی کارروائی شروع کی اور2 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

ایس پی مغل کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران اسلم نے بتایا تھا کہ ان کے بھائی اسامہ شیر کو گھر لے کر آیا تھا اور شیر نے بچے پر اچانک حملہ کردیا جس کے بعد وہ شیر فارم ہاؤس لے گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں