’جہانگیر ترین گروپ کے مطالبے‘ پر لودھراں کے ڈی پی او کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کرار حسین کا تبادلہ جہانگیرترین گروپ کی شرائط میں سے ایک شرط تھی---فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کرار حسین کا تبادلہ جہانگیرترین گروپ کی شرائط میں سے ایک شرط تھی---فائل فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب پولیس میں میرٹ پر تبادلے اور پوسٹنگ کا معاملہ سنگین صورت اختیار کرگیا جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کی انتظامی معاملات میں مداخلت بڑھتی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے ہم خیال رکن قومی و صوبائی قانون سازوں کے گروپ کی ایما پر لودھراں ڈسٹرکٹ پولیس افسر کرار حسین سید کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈی پی او تبادلہ کیس: کلیم امام نے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا کردار ادا کیا، رپورٹ

انہیں ہفتے کو اپنے تبادلے کا نوٹی فکیشن موصول ہوا۔

ان کی جگہ ڈی جی خان سے 18 گریڈ کے ’جونیئر‘ افسر عبدالرؤف بابر قیصرانی کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کرار حسین کا تبادلہ جہانگیرترین گروپ کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جہانگیر ترین گروپ نے چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات میں اپنی شرائط رکھی تھیں۔

جہانگیر ترین گروپ کے دو ایم پی اے نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ کو بتایا تھا کہ کرار حسین سید مقامی مسائل حل نہیں کررہے ہیں۔

گزشتہ برس لودھراں میں اپنی پوسٹنگ کے پہلے دن کرار حسین کو لودھراں کے پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما کی جانب سے ‘عہدے کا چارج نہ سنبھالنے‘ کا پیغام ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او تبادلہ کیس: چیف جسٹس کا ازسر نو تحقیقات کا حکم

اس وقت کرار حسین نے بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے ڈی پی او کے تقرر سے قبل جہانگیر خان ترین سے مشورہ نہیں کیا تھا۔

جب معاملہ اس وقت کے آئی جی پی شعیب دستگیر کے سامنے لایا گیا تو انہوں نے کرار حسین کو محکمے کے فیصلے پر عمل پیرا ہونے اور چارج سنبھالنے کی ہدایت کی۔

کرار حسین کے تبادلے سے ایک مرتبہ پھر موجودہ انسپکٹر جنرل پولیس انعام غنی کی ’کمزور پوزیشن‘ ظاہر ہوگئی ہے جو اپنے مؤقف کے لیے لڑ نہیں سکے۔

انہوں نے معاملے کو دوسری طرح دیکھا جب حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ’مطالبے‘ پر منڈی بہاؤالدین کے ڈی پی او علی رضا کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ لودھراں میں کرار حسین کی جگہ لینے پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

مزید پڑھیں: ڈی پی او پاکپتن تبادلہ: وزیراعلیٰ نے احکامات جاری نہیں کیے، رپورٹ

انہوں نے کہا کہ عبدالرؤف بابر قیصرانی کا تعلق چالیسویں کامن سے ہے اور وہ ڈی پی او آفس کا عہدہ سنبھالنے کے لیے بہت جونیئر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 39 ویں کامن اور پنجاب میں خدمات انجام دینے والے تمام پولیس افسران عبدالرؤف قیصرانی سے سینئر تھے لیکن ان میں سے کسی کو بھی ابھی تک کسی بھی ضلعی پولیس کے سربراہ کے عہدے پر فائز نہیں کیا گیا کیونکہ وہ عہدے کے لیے مطلوبہ تجربہ نہیں رکھتے۔

ایک اور عہدیدار نے کہا کہ کرار حسین کا تبادلہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل پولیس افس (سی پی او) 38 ویں کامن میں سے پولیس افسران کو ڈی پی او پنجاب تعینات کرنے کا سوچ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں بیشتر افسران تجربہ کار ہیں۔

اس بیچ میں بی ایس 18 کے 17 پولیس افسران شامل ہیں اور ان میں اکثریت پنجاب میں تعینات تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں