'امریکا نے انجیلا مرکل کی جاسوسی کیلئے ڈینمارک کی انٹرنیٹ کیبل استعمال کی'

اپ ڈیٹ 01 جون 2021
یہ سوال بھی اٹھا کھڑا ہوا ہے کہ کیا ڈینمارک جانتا ہے کہ امریکا کیا کررہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ سوال بھی اٹھا کھڑا ہوا ہے کہ کیا ڈینمارک جانتا ہے کہ امریکا کیا کررہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کوپن ہیگن: فرانس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے زیر سمندر ڈینش کیبل کا استعمال کر کے یورپی اتحادیوں کی جاسوسی کی تصدیق ہوگئی تو یہ 'انتہائی سنگین' ثابت ہوگی۔

ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ کیا ڈینمارک جانتا ہے کہ امریکا کیا کررہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیقاتی رپورٹ میں ڈینمارک کے سرکاری ریڈیو اور دیگر یورپی میڈیا آؤٹ لیٹس کا کہنا تھا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے جرمنی، سویڈن، ناروے اور فرانس کے سیاست دانوں کی جاسوسی کے لیے سال 2012 سے 2014 تک ڈینمارک کی زیر سمندر انٹرنیٹ کیبلز سے خفیہ طور پر بات چیت سنی۔

یہ بھی پڑھیں: روس کیلئے جاسوسی کرنے والے سابق امریکی فوجی پر فرد جرم عائد

ڈینمارک ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا کہ این ایس اے ٹیسٹ میسیجز، ٹیلیفون کالز، انٹرنیٹ ٹریفک بشمول سرچز، چیٹس اور مسیجنگ سروسز تک رسائی حاصل کرسکتی تھی جس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل، سابق وزیر خارجہ فرینک والٹر اور اس وقت کے اپوزیشن لیڈرپیر اسٹینبرک کی بات چیت بھی شامل تھی۔

فرانس انفو ریڈیو سے بات کرتے ہوئے فرانس کے وزیر یورپ کیلمینٹ بیونے کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی سنگین ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا یورپ میں ہمارے پارٹنر، ڈینمارک نے امریکی سروسز کے ساتھ اپنے تعاون میں غلطیاں یا خامیاں کی ہیں؟

وزیر کا کہنا تھا کہ 'اتحادیوں کے درمیان بھروسہ، کم سے کم تعاون لازمی ہونا چاہیے اس لیے یہ ممکنہ حقائق سنگین ہیں'۔

مزید پڑھیں: ایپل کی جانب سے امریکی حکومت کیلئے خفیہ آئی پوڈ بنائے جانے کا انکشاف

انہوں نے مزید کہا کہ ان حقائق کی پہلی تصدیق لازمی ہے اور اس کے بعد تعاون کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا، ڈینمارک کے ہمسایہ ممالک سے بھی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

ناروے کے وزیراعظم نے اس حوالے سے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ اگر وہ ممالک جو قریبی اتحادی ہوں وہ ایک دوسرے کی جاسوسی کی ضرورت محسوس کریں ساتھ ہی ڈینمارک سے وہ تمام معلومات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا جو اس کے پاس ہے۔

سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ وہ یہ پوچھنے کے لیے کہ کیا ڈینمارک کے پلیٹ فارمز سویڈش سیاستدانوں کی جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیے گئے؟ ڈینمارک کے وزیر دفاع کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

دوسری جانب جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس حوالے سے وضاحت لینے کے لیے تمام متعلقہ ملکی اور بین الاقوامی بات چیت کرنے والوں سے رابطے میں ہیں۔

ڈینمارک ریڈیو کا کہنا تھا کہ این ایس اے نے خفیہ طور پر بات چیت سننے کے لیے ڈینمارک کی فوج کے ایف ای یونٹ کے ساتھ نگرانی کے تعاون کا فائدہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں:سنگاپور کے شہری کا امریکا میں چین کیلئے جاسوسی کا اعتراف

تاہم یہ بات غیر واضح ہے کہ کیا ڈینمارک کو اس وقت اس بات کا علم تھا کہ امریکا، اس کے ہمسایہ ممالک کی جاسوسی کے لیے اسی کی کیبلز کا استعمال کررہا ہے۔

دوسری جانب ڈینمارک کے وزیر دفاع نے ڈی آر کی رپورٹ کی نہ ہی تصدیق اور نہ ہی تردید کی، البتہ یہ ضرور کہا کہ قریبی اتحادیوں کی جانب سے خفیہ طور پر بات چیت سننے کا عمل ناقابلِ قبول ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی خفیہ طور پر بات چیت سننے کا عمل نیا نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں