'آج سے دنیا کے تحفظ کی کوشش نہیں کی تو وقت آئے گا جب کچھ نہیں کرسکیں گے'

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
وزیراعظم عمران خان کا تقریب سے خطاب—فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم عمران خان کا تقریب سے خطاب—فوٹو: اے پی پی

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق خطرات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہم نے آج سے دنیا کے تحفظ کے لیے کوششیں نہیں کیں تو ایسا وقت بھی آسکتا ہے کہ جب ہم کچھ نہیں کرسکیں گے۔

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق گرین فنانسنگ اسکیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بانڈز وغیرہ کے اجرا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن پاکستان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم 10 ارب درخت لگانے کے ہدف تک پہنچیں کیوں کہ ہمیں اپنے آنی والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہے کیوں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے 10 ممالک میں شامل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ نیشنل پارکس میں اضافہ کیا جائے، درخت لگائے جائیں، 'اربن فاریسٹری' کریں، صحراؤں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے درخت لگانے کی جاپانی تکنیکس وغیرہ استعمال کرنی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بچاؤ میں تعاون کیلئے بل گیٹس کو خط

انہوں نے کہا کہ متعدد ممالک اس سلسلے میں خاصا آگے نکل چکے ہیں بالخصوص چین نے حال ہی میں اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے، چین میں ایک پورا شہر بنایا گیا ہے جو گرین سٹی ہے اور وہاں ہر چیز ماحول دوست ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس سب میں پاکستان کا سب سے بڑا یہ فائدہ ہے کہ ہم ان نئی نئی تکنیکوں سے سیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی پروا نہیں کی لیکن پاکستان کے مستقبل کے لیے اب یہ وقت ہے کہ ہم اس پر زور دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 سال کے عرصے میں پاکستان میں مینگروز کے جنگلات میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ گزشتہ 70 سال کے عرصے میں ہمارے دیگر جنگلات تباہ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2013 میں ایک ارب سونامی کے ذریعے خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ کوشش کی گئی کہ ہم دوبارہ جنگلات کو اگانا شروع کریں اور اللہ کا شکر ہے کہ ملک میں اب اس حوالے سے خاصی آگاہی آگئی اور اسکولوں کے بچوں کو بھی اس بارے میں معلومات ہیں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ دور اندیش پالیسیوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے، دفتر خارجہ

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس آگاہی کو مزید بڑھانا ہوگا تا کہ پورا ملک اپنے بچوں، آنے والی نسلوں کی زندگی کی بہتر بنانے کے لیے اس جانب کوششیں کرے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح دنیا نے لالچ میں آکر تیزی سے اور مستقبل کے بارے میں سوچے بغیر زمین کا غلط استعمال کیا اس کے اثرات تو ہونے ہی تھے البتہ شکر ہے کہ گزشتہ 10 سال کے عرصے میں اس حوالے سے کافی آگاہی آئی ہے جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان وہ ملک ہے جو خطرات کی زد میں ہے حتیٰ کے بنگلہ دیش جسے ساحلی پٹی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے لیکن گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے ہم اس سے بھی زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا قصور نہیں ہے، کیوں بڑے بڑے ممالک سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسز کا اخراج ہوتا ہے لیکن نقصان ہم جیسے ممالک کا ہوتا ہے اور اب پہلی مرتبہ آگاہی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

انہوں نے کہا کہ بالخصوص موجودہ امریکی حکومت نے پہلی مرتبہ اس پر توجہ دینے کا سوچا جبکہ ان سے پہلی والی حکومت نے دنیا کی ماحولیاتی تنزلی کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا۔

ان کا کہنا تھا کہ انشااللہ، پاکستان اس میں اہم کردار ادا کرے گا کیوں کہ نہ صرف یہ ہماری ضرورت ہے بلکہ ہمارے نبی ﷺ کی آج سے 15 سو برس قبل کی تعلیمات دنیا کے تحفظ کے بارے میں تھیں لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں نے بھی اس پر عمل نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 20 سال کے عرصے میں دنیا کو گلوبل وارمنگ کی فکر ہوئی ہے، اس سے پہلے جو اس حوالے سے بات کرتے تھے ان پر لوگ ہنستے تھے بلکہ 3 سے 4 سال قبل بھی کئی ممالک اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے لیکن اب جو دنیا پر اثرات پڑ رہے ہیں مثلاً بڑے پیمانے پر آتشزدگیاں، اس سے دنیا کو خوف آنا شروع ہوا کہ ہم نے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں سے انصاف نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب بل گیٹس جیسے بڑے بڑے لوگ اس پر بات کررہے ہیں اور سب سمجھ گئے ہیں کہ اگر ہم نے آج سے دنیا کا دیہان نہیں رکھا، آج سے کوشش نہیں کی تو کوئی ایسا وقت بھی آئے گا کہ ہم کچھ نہیں کرسکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں