نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، شیری رحمٰن

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
انہوں نے کہا کہ اہم قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے کی جا رہی ہے---فائل فوٹو:
انہوں نے کہا کہ اہم قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے کی جا رہی ہے---فائل فوٹو:

اپوزیشن کی جانب سے ایک مرتبہ پھر آرڈیننس کے اجرا کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آرڈیننس ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا۔

سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینئر رہنما شیری رحمٰن نے میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق آرڈیننس پر حکومت سے نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضیا الحق کے قوانین کو نئے چہرے کے ساتھ لایا جارہا ہے۔

مزیدپڑھیں: میڈیا اداروں نے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز مسترد کردی

پی پی پی کی رہنما نے حکومت کی جانب سے مسلسل آرڈیننس پیش کیے جانے پر حکمراں جماعت تحریک انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے اوپر آرڈیننس آ رہے ہیں جس سے ہم سب خود کو غیر فعال سمجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہم قانون سازی، آرڈیننس کے ذریعے کی جا رہی ہے جبکہ فوری قانون سازی ایوان صدر فیکٹری سے ہورہی ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق آرڈیننس سامنے آیا ہے جس پر حکومت کو نظر ثانی کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضیاالحق کے کالے قوانین کو ہم نے ختم کیا لیکن اب آمر کے قوانین کو نئے چہرے کے ساتھ لایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کے مجوزہ ریگولیٹری ادارے پر بات چیت کیلئے حکومتی کمیٹی تشکیل

شیری رحمن نے کہا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور ضیا الحق کے منی مارشل لا آرڈیننس لائے جا رہے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ضیا الحق کے زمانے بھی ایسا نہیں ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح تک پاکستانی کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ہتھکڑیاں لگا دیں ہیں جبکہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کو غدار اور ریاست کے خلاف قرار دیا جاتا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے زور دیا کہ خدارا آرڈیننس فیکٹری کو بند کریں کیونکہ اگر میڈیا بند ہے تو ہم بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ربڑ اسٹیمپ بن چکے ہیں اور ہم پر ربڑ کی گولیاں برسائی جائیں گی۔

علاوہ ازیں شیری رحمٰن نے ہائر ایجوکیشن سے متعلق آرڈیننس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک بن گیا ہے، ڈاکٹر شہزاد وسیم

بعد ازاں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آرڈیننس ایوان میں پیش ہوتے ہیں اور پیش نہیں ہوں گے تو ختم ہوجائیں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک بن گیا ہے لیکن میں اجے لالوانی اور عزیز میمن کا کیا کروں؟

شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت سندھ پر تنقید کرنے والوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کروا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہے کہ اداروں پر اس طرح کی بات کی جائے جبکہ ہمیں ان چیزوں کی نفی کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: آئی ایس آئی کا صحافی پر حملے سے اظہارِ ’لاتعلقی‘

بعدازاں قائد ایوان کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج بھی کیا۔

بغیر ثبوت ملکی سلامتی کے اداروں کا نام لینا مشغلہ بن گیا ہے، علی محمد خان

علاوہ ازیں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ بغیر ثبوت ملکی سلامتی کے اداروں کا نام لینا مشغلہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ادارے آپ کے اور ہمارے ہیں جبکہ بغیر ثبوت الزامات لگانا صحافت ہے اور نہ ہی سیاست ہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ ملک کو کلاس فور والے ہی چلا رہے ہیں اور کلاس فور والوں کو حقارت کی نظر سے دیکھنا قابل افسوس ہے۔

پی آئی اے سے سیاسی اور جعلی ڈگریوں کے حامل 700 ملازمین کو فروغ کیا، غلام سرور خان

علاوہ ازیں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرورخان نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) میں 700 سے زائد سیاسی اور جعلی ڈگریوں پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو فروغ کیا گیا ہے۔

سینیٹ میں پی آئی اے سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے اندر جو کچھ ہو رہا تھا ہم نے صفائی کرنے کی کوشش کی ہے۔

غلام سرور نے کہا کہ سیاسی اور جعلی ڈگریوں والوں کو فارغ کیا گیا، لوگوں کو نکالنے کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس سے متعلق میں اپنے بیان پر قائم ہوں کہ 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے۔

غلام سرور نے کہا کہ 50 پائلٹس برطرف ہو چکے اور 32 پائلٹس معطل کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی ملازمین کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس ہمارے جہاز اڑا رہے تھے۔

بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، علی محمد خان

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام موجود ہے جسے ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈرز کے نام پر قوم کا پیسہ خرچ کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے جبکہ قومی لیڈرز قائد اعظم یا علامہ اقبال کی تصاویر پروگرام پر لگائی جانی چاہیے۔

علی محمد خان نے کہا کہ کل پھر ہم بھی عمران خان کے نام پر پروگرام شروع کر سکتے ہیں۔

پارلیمنٹ نے بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کی منظوری دی تھی، یوسف رضا گیلانی

اس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ہماری حکومت میں آغاز ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کی منظوری دی تھی اور اگر کوئی حکومت اچھا کام کرے تو ہم اس کی تعریف کریں گے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ’لیکن کوئی حکومت دوسرے کے کام پر اپنا نام تو مت لگائے‘۔

بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام ایک ایکٹ کا نام ہے، ثانیہ نشتر

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام ایک ایکٹ کا نام ہے اور ایکٹ آج بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو ادارہ بنا تھا وہ ایسے ہی آج بھی کام کررہا ہے۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ کورٹ نے اس پر سے شخصیات کی تصویریں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے سینیٹ میں واضح کیا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام ختم نہیں ہوا بلکہ احساس پروگرام کے تحت 34 ذیلی ادارے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں