پیپلز پارٹی کا حکومت سے افغان صورتحال پر پارلیمنٹ میں بریفنگ کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 07 جون 2021
فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پارلیمنٹ میں غیر ملکی امور، معیشت اور دیگر امور سے متعلق معاملات پر بحث کریں — فائل فوٹو: اے پی پی
فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پارلیمنٹ میں غیر ملکی امور، معیشت اور دیگر امور سے متعلق معاملات پر بحث کریں — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی سلامتی کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات و سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور سینیٹر روبینہ خالد نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے بجٹ اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل ایک نیوز کانفرنس میں کیا۔

فیصل کریم کنڈی نے حالیہ اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی اجلاسوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ 'پیپلز پارٹی کا ماننا ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر بند کمرہ اجلاس نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کو افغانستان کی صورتحال کے بارے میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے'۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پارلیمنٹ میں غیر ملکی امور، معیشت اور دیگر امور سے متعلق معاملات پر بحث کریں۔

فیصل کریم کنڈی نے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ کس کی کارکردگی بہتر ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا، فواد چوہدری

یاد رہے کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں، جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) شامل ہیں، نے بھی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے پارلیمنٹ کا 'ان کیمرا' مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے۔

29 مئی کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کے بعد ایک نیوز کانفرنس کے دوران پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ دفاع اور وزارت خارجہ کے عہدیداروں کو پارلیمنٹ کو دوحہ معاہدے کی پیشرفت، نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات اور خطے اور پاکستان پر معاہدے کے ممکنہ اثرات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افواہیں آرہی ہیں کہ پاکستان، امریکا کو فضائی اڈے فراہم کرے گا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدام سے ملک میں شدید سیاسی اثرات سامنے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں مزاحمتی تحریک کے ردعمل کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے'۔

فیصل کریم کنڈی نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ اپوزیشن جماعتیں آئندہ وفاقی بجٹ کی منظوری کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی بجٹ کے بارے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے رحم و کرم پر ہوں گے اور مشترکہ طور پر بجٹ کو مسترد کریں گے۔

فیصل کریم کنڈی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے آزاد جموں و کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کرنے کے لیے لوگوں پر دباؤ ڈالے جانے کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا، جہاں رواں سال کے آخر میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کشمیر میں انتخابات میں تاخیر کرنا چاہتی ہے۔

11 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا

قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہورہا ہے، اپوزیشن جماعتیں مالی سال 22-2021 کے وفاقی بجٹ کی منظوری کے دوران حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کرنے میں مصروف ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی اور بجٹ اجلاس کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں 110 ارب روپے کا زرعی پیکج متوقع

بابر اعوان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران بجٹ کے نظام الاوقات کو حتمی شکل دی گئی جس کے مطابق 11 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔

شیڈول کے مطابق ہفتہ وار تعطیلات کی وجہ سے 12 اور 13 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا اور بجٹ پر عام بحث 14 جون سے شروع ہوگی جو 23 جون تک جاری رہے گی اور 24 جون کو وزیر خزانہ اس بحث کو ختم کریں گے۔

25 جون کو اخراجات کے تخمینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اسی روز ممکنہ اخراجات کے سلسلے میں گرانٹ کے مطالبات پر بحث اور ووٹنگ ہوگی جس کے بعد مختص رقوم میں کمی کی تحاریک پیش کی جائیں گی، یہ بحث 28 جون تک جاری رہے گی۔

29 جون کو فنانس بل پاس ہونے کا امکان ہے، 30 جون کو گرانٹس کے لیے ضمنی مطالبات پر بحث ہوگی اور ووٹنگ کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں