پاکستان قرض دہندگان سے 'ڈیٹ فار نیچر' تبادلے کی کوشش کر رہا ہے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 07 جون 2021
پاکستان نے حال ہی میں ملک کا پہلا 50 کروڑ ڈالر کا سبز بانڈ بھی جاری کیا ہے جسے عالمی منڈی میں پذیرائی ملی ہے — فائل فوٹو:
پاکستان نے حال ہی میں ملک کا پہلا 50 کروڑ ڈالر کا سبز بانڈ بھی جاری کیا ہے جسے عالمی منڈی میں پذیرائی ملی ہے — فائل فوٹو:

واشنگٹن: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ ماحولیات کے لیے قرضے (ڈیٹ فار نیچر) کے تبادلے کے معاہدے پر کام کر رہا ہے جو ملک کے ماحول میں بہتری کو مالی امداد سے جوڑتا ہے۔

واضح رہے کہ 'ڈیٹ فار نیچر' وہ مالیاتی تبادلے ہیں جس میں ایک ترقی پذیر ملک کے غیر ملکی قرضے کا ایک حصہ مقامی سطح پر ماحولیاتی تحفظ میں سرمایہ کاری کے بدلے معاف کردیا جاتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' میں لکھے گیے ایک مضمون میں عمران خان نے عالمی ماحول کی تیزی سے خرابی کو روکنے کے لیے حکومتوں اور مالی اداروں کے درمیان شراکت کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے لکھا کہ 'پاکستان اس وقت بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ 'ڈیٹ فار نیچر' کے تبادلے کے معاہدے پر کام کر رہا ہے جس میں امداد کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں حاصل کردہ کامیابیوں سے جوڑا جائے گا'۔

مزید پڑھیں: یومِ ماحولیات: ابھی سے صوبے کہنے لگے ہیں ہمارا پانی چوری ہوگیا، وزیر اعظم

پاکستان نے حال ہی میں ملک کا پہلا 50 کروڑ ڈالر کا سبز بانڈ بھی جاری کیا ہے جسے عالمی منڈی میں پذیرائی ملی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی نظام کے بارے میں اقوام متحدہ کی دہائی (2030-2021) کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اپنے جنگلات کو وسعت دینے اور بحال کرنے کے منصوبے پر پہلے ہی کام کر رہا ہے اور اس نے اپنی 10 ارب درخت مہم کے ایک حصے کے طور پر پہلے ہی ایک ارب درخت اور مینگروز بھی لگائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'پچھلی دہائی کے دوران پاکستان کی مینگروز کی کوریج میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے جہاں مینگروز کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے'۔

عمران خان نے نشاندہی کی بون چیلنج کے پہلے مرحلے کے دوران پاکستان نے خیبر پختونخوا میں 8 لاکھ 65 ہزار ایکڑ اراضی کو بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس ہدف کو پہلے ہی سے پورا کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ 'اب ہم بون چیلنج کے تحت 2023 تک ملک بھر میں ڈھائی لاکھ ایکڑ اراضی / جنگلات کو بحال کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر ایک بہت بڑے قومی ہدف کا عہد کرتے ہیں'۔

وزیر اعظم نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ کئی دہائیوں کی لاپرواہی نے ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کردیا ہے لیکن اس بات کی نشاندہی کی کہ 'جو بات پاکستان کے لیے سچ ہے وہ پوری دنیا کے لیے سچ ہے'۔

انہوں نے لکھا کہ 'آج عالمی سطح پر کھیتوں کا ایک تہائی حصہ خراب ہوچکا ہے، پاکستان میں اور عالمی سطح پر جزوی طور پر جنگلات خطرناک شرح سے ختم ہو رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: تحفظِ ماحول کی کوششیں اور پاکستان کے لیے مواقع

عمران خان نے خبردار کیا کہ اس کی وجہ سے عالمی ترقی، فوڈ سیکیورٹی اور امن کو خطرات لاحق ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'جب شہر اپنے درختوں کو کھو دیتے ہیں اور اپنے چاروں طرف موجود جنگلوں میں تجاوزات کرتے ہیں تو وہ سیلاب کا شکار ہوجاتے ہیں، جس سے پاکستان اچھی طرح واقف ہے'۔

وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ جب وہ بڑے ہو رہے تھے تو لاہور کو 'باغات کا شہر' کہا جاتا تھا لیکن اس کے بعد سے 'کاروں اور کانکریٹ کی عمارتوں' نے پورے شہر میں پھیلے ہوئے آم اور امرود کے درختوں کی جگہ لے لی اور جو نہریں کبھی صاف ہوا کرتی تھی اب آلودہ ہوچکی ہیں جس میں بے تحاشہ استعمال شدہ پلاسٹک موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں