زمین کی آب و ہوا میں مئی 2021 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح 419 حصے فی 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔

یہ صنعتی دور کے آغاز سے قبل کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے اور اوسط شرح میں اضافہ ہر دور کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

یہ 63 سال میں گرین ہاؤس گیس کے سب سے زیادہ مقدار کے اعدادوشمار ہیں اور وہ بھی اس وقت جب گزشتہ سال کورونا کی وبا کے دوران عالمی سطح پر فضائی سفر اور صنعتیں کئی ماہ تک سست روی کا شکار رہے تھے۔

موآنا لہوا بیس لائن آبزرویٹری کے اعدادوشمار کے مطابق 10 سال کی اوسط شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

نیشنل اوشینک اینڈ Atmospheric ایڈمنسٹریشن کے مطابق اس کی وجہ بہت پیچیدہ ہے۔

2020 میں عالمی سطح پر گیسوں کے اخراج میں 6.4 فیصد کمی آئی مگر سیزنل اور قدرتی کمی بیشی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ معتدل کمی کاربن کے اخراج کی عالمی مقدار پر نمایاں اثر مرتب نہیں کرسکی۔

اگرچہ گیسوں کے اخراج میں کمی آئی مگر جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث جلنے والے درختوں سے بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا، ممکنہ طور پر اتنی سطح پر جتنی کمی عالمی معیشت کی سست روی کی وجہ سے آئی۔

ماہرین کے مطابق کاربن کے اخراج کی روک تھام میں اہم ترین عنصر خام ایندھن سے ہونے والے اخراج میں کمی تھی، مگر ہمیں بڑھتی شرح کو روکنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا کیونکہ ہر سال کاربن ڈائی آکسائئیڈ کی زیادہ مقدار ہماری فضا میں اکٹھی ہورہی ہے۔

پیرس معاہدے کے تحت درجہ حرارت کو 1.5 سینٹی گریڈ تک بڑھنے سے روکنے کا ہدف طے کیا گیا تھا جس کے لیے دنیا بھر کے ممالک کو اگلی دہائی میں ہر سال گیسوں کے اخراج میں 7.6 فیصد کمی لانا ہوگی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین نتائج سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی اور وہ بھی فوری طور پر۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں