آٹے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ روکنے کیلئے ملز مالکان سبسڈائزڈ نرخ پر گندم کی فراہمی کے خواہاں

اپ ڈیٹ 09 جون 2021
پیر کے روز لاہور میں گندم کی قیمت 2 ہزار 50 روپے فی من ہوگئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
پیر کے روز لاہور میں گندم کی قیمت 2 ہزار 50 روپے فی من ہوگئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: محکمہ خوراک پنجاب اور پاکستان ایگریکلچر سروسز اینڈ اسٹوریج کارپوریشن (پاسکو) اب بھی گندم کی خریداری کر رہی ہے، اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمت بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

دوسری جانب ملز مالکان دھکمی دے رہے ہیں کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں اگر صوبائی حکومتوں نے سبسڈائزڈ نرخوں پر گندم جاری کرنا نہیں شروع کی تو وہ آٹے کی قیمت بڑھا دیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر عاصم رضا کا کہنا تھا کہ 'یہ بالکل وہی صورتحال ہے جو گزشتہ برس تھی یعنی خریداری کے دوران گندم کی قیمتیں بڑھنا اور گندم کی قیمت کے لحاظ سے ایک تباہ کن سال تھا، ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہی سب دوبارہ ہو رہا ہے اور ہمیں شاید ایک اور سخت سیزن کا سامنا کرنا پڑے'۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد خوردہ فروشوں نے آٹے کی قیمت بڑھادی

انہوں نے کہا کہ 'جب تک صوبائی حکومت گندم کے ذخیرے کا دروازہ نہیں کھولتی آٹے کی قیمت بڑھنے کی توقع ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز لاہور میں گندم کی قیمت 2 ہزار 50 روپے جبکہ راولپنڈی میں 2 ہزار 100 روپے فی من ہوگئی، جبکہ سرکاری نرخ 18 سو روپے فی من ہیں اور اس میں اضافہ جاری ہے۔

250 سے 300 روپے کی اضافی لاگت کو صارفین تک منتقل کیا جائے گا اور آئندہ ایک دور روز میں 20 کلو کا تھیلا ایک ہزار 50 روپے سے بڑھ کر 11 سو روپے ہوجائے گا۔

مل مالکان کا خیال ہے کہ محکمہ خوراک 3 پہلوؤں کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ابہام پیدا ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ

ایک مل مالک کا کہنا تھا کہ 'سندھ اور پنجاب کے درمیان گندم کی قیمت خرید کے فرق نے اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے اور جنوبی پنجاب سے گندم اب سندھ جارہی ہے جہاں پنجاب کے مقابلے فی تھیلے کی قیمت 500 روپے زیادہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاسکو 12 لاکھ ٹن میں سے 67 فیصد یعنی 8 لاکھ 7 ہزار 723 ٹن گندم پر کوششیں کر رہی ہے کیوں کہ اوپن مارکیٹ میں 200 سے 300 روپے زیادہ قیمت ہونے کی وجہ سے کوئی بھی پاسکو کو گندم فروخت کرنا نہیں چاہتا۔

پنجاب اب بھی گندم خرید رہا ہے لیکن قیمتوں کے فرق کی وجہ سے وہ 2 لاکھ ٹن رہ گئی ہے، ملز مالکان کا اسٹاک بھی 30 فیصد کم ہوگیا ہے کیوں کہ عید کے بعد سے انہیں اوپن مارکیٹ سے گندم نہیں مل رہی جسے ذخیرہ یا زائد نرخوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آٹے کی کتنی قیمت بڑھتی ہے اس کا انحصار ملز ایسوسی ایشن کے حساب کتاب پر ہوتا ہے جو وہ ابھی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول کا ملک میں آٹے کے ایک اور بحران کا انتباہ

گندم کے ایک تاجر نے کہا کہ محکمہ خوراک اب بھی اپنی بمپر فصل کے دعوے پر نازاں ہے اس بات کا ادراک کیے بغیر کہ یہ گندم سندھ اور خیبر پختونخوا کی جانب جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ اس وقت بمپر فصل ہوگی جب آپ کے پاس ہو، سندھ نے درمیان میں ہی اپنی خریداری روک دی تھی کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ بعد میں اسے پنجاب سے مل جائے گی، اس کی 7 لاکھ ٹن گندم کی کمی پنجاب پوری کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں