شدید گرمی کے باعث ملک میں تعلیمی ادارے پھر بند کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
صوبہ پنجاب میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کو بچوں کی صحت کے لیے تشویش کا باعث قرار دیا جارہا ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
صوبہ پنجاب میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کو بچوں کی صحت کے لیے تشویش کا باعث قرار دیا جارہا ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے 7 جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

جس کے بعد سندھ میں صرف نویں کلاس سے لے کر جامعات میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کی اجازت دی گئی تھی جبکہ ملک کے دیگر صوبوں میں تمام جماعتوں کے لیے اسکولز بھی کھول دیے گئے ہیں۔

تاہم شدید گرمی کی وجہ سے صوبہ پنجاب میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کو بچوں کی صحت کے لیے تشویش کا باعث قرار دیا جارہا ہے جہاں عموماً جون سے لے کر اگست کے وسط تک مجموعی طور پر ڈھائی ماہ کی گرمیوں کی چھٹیاں دی جاتی تھیں۔

علاوہ ازیں آج (9 جون) کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شدید گرمی کے ساتھ ساتھ بجلی نہ ہونے کے باعث گورنمنٹ فیڈرل اسکول کے 25 بچے بے ہوش ہوگئے تھے۔

پنجاب سمیت کے پی اور بلوچستان کے کچھ شہروں میں بھی گرمی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ پشاور ہی میں آج پارہ 48 سینٹی گریڈ تک گیا اور پنجاب کے اکثر شہروں میں درجہ حرارت 42 سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا۔

ملک میں جاری شدید گرمی کی اس لہر کے باعث ایک بار پھر تعلیمی ادارے بند کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر 'HEATWAVE' کا ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔

راحیلہ نامی صارف نے لکھا کہ یونیورسٹی جانے اور واپس آنے کے بعد حالات کچھ ایسے ہیں۔

ایک اور صارف نے کہا کہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت اور لوڈشیڈنگ ہے جبکہ عمران خان عوام سے کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔

ایک اور ٹوئٹر ہینڈل ڈی آر نے لکھا کہ حال ہی میں اسکولز کھولے گئے ہیں لیکن اب درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ بچوں کو ڈی ہائیڈریشن اور ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے کا خدشہ ہے، میں نے سرکاری اسکول سے پڑھا ہے مجھے معلوم ہے وہاں پنکھے بھی نہیں ہوتے، برائے مہربانی فوری طور پر تعلیمی اداروں کو بند کیا جائے۔

رانا زین نے کہا کہ 2018 تک گرمیوں کی چھٹیاں 25 یا یکم جون سے 15 اگست تک ہوتی تھیں، موجودہ حکومت نے جون میں تعلیمی ادارے کھول دیے، 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں آپ کونسا تعلیمی قلعہ فتح کرنا چاہتے ہیں؟

شانی بھٹی نامی صارف نے بھی گرمی میں تعلیمی ادارے کھولنے پر تبصرہ کیا۔

محمد حذیفہ نے اسلام آباد میں بچوں کے بے ہوش ہونے کی خبر شیئر کرتے ہوئے سب کو محفوظ رہنے کی تاکید کی۔

رائز آف اسٹوڈنٹس نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ مجھے معلوم ہے کہ کورونا کی وجہ سے طلبہ کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے لیکن اب شدید گرمی طلبہ اور تعلیم میں رکاوٹ بن رہی ہے مگر طلبہ صرف اس وقت تعلیم حاصل کرسکتے ہیں جب ماحول اچھا ہو۔

ابراہیم ملک نامی صارف نے لکھا کہ جلد از جلد اسکولز بند کریں یہ نہ ہو کورونا وائرس کے بجائے ہیٹ اسٹروک سے صورتحال بگڑ جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں