پاکستان، روس کا افغان تصفیے کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 15 جون 2021
امریکی افواج کے تیزی سے انخلا کے بعد افغان تنازع کے سیاسی حل کی امیدیں مدہم ہو رہی ہیں — فائل فوٹو / دفتر خارجہ
امریکی افواج کے تیزی سے انخلا کے بعد افغان تنازع کے سیاسی حل کی امیدیں مدہم ہو رہی ہیں — فائل فوٹو / دفتر خارجہ

پاکستان اور روس نے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف نے ٹیلی فونک گفتگو میں افغان تنازع کے مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

سرگئی لاروف نے افغان تنازع کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے بات چیت اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے اپریل میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

امریکی افواج کے تیزی سے انخلا کے بعد افغان تنازع کے سیاسی حل کی اُمیدیں مدہم ہو رہی ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق یکم مئی سے شروع ہونے والا انخلا کا عمل 50 فیصد سے زائد مکمل ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا، روس، چین کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

صدر جو بائیڈن نے ابتدائی طور پر انخلا کا عمل نائن الیون حملے کو 20 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے رواں سال 11 ستمبر تک مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد امریکا نے افغانستان پر چڑھائی کردی تھی۔

تاہم امریکی افواج کے انخلا کی رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عمل بہت پہلے مکمل ہوجائے گا۔

امریکی فوج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دوحا میں امن مذاکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔

خطے کے ممالک کو خدشہ ہے کہ اگر امریکی افواج نے سیاسی تصفیے کے بغیر انخلا کیا تو افغانستان میں بدترین خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے جن کے پڑوسی ممالک پر بھی شدید اثرات ہوں گے۔

پاکستان اور روس نے امن کوششیں بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا اور افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی کی خواہش ظاہر کی۔

سرگئی لاروف کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے متحارب افغان گروپوں کو سیاسی معاہدے کے لیے مزید سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

روس نے بین الافغان مذاکرات میں معاونت کے لیے افغانستان کے پڑوسی ممالک اور خطے کے دیگر اہم ممالک کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یہ اجلاس اب تک منعقد نہیں ہوسکا۔

ماسکو نے 18 مارچ کو ٹرائیکا پلس میکانزم کے اجلاس کی میزبانی کی تھی۔

وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ 'شاہ محمود قریشی اور سرگئی لاروف نے حالیہ دوروں میں کیے جانے والے فیصلوں کو عملدرآمد میں تبدیل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا'۔

شاہ محمود قریشی نے کورونا کی روسی 'اسپوتنک فائیو' ویکسین کی خریداری میں معاونت کی پاکستان کی درخواست کو دہرایا۔


یہ خبر 15 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں