مقبوضہ کشمیر میں مزید تقسیم کے حوالے سے پاکستان کا اقوام متحدہ کے رہنماؤں کو خط

17 جون 2021
وزیر خارجہ نے خط لکھ کر غیر قانونی تقسیم کے بارے میں حالیہ پریشان کن اطلاعات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا— فائل فوٹو: اے پی
وزیر خارجہ نے خط لکھ کر غیر قانونی تقسیم کے بارے میں حالیہ پریشان کن اطلاعات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا— فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی غیر قانونی تقسیم کے بارے میں حالیہ پریشان کن اطلاعات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کردیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی دو حصوں میں تقسیم اور اضافی آبادیاتی تبدیلیوں سمیت مزید غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نفاذ پر غور کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مزید جغرافیائی تبدیلیوں کی رپورٹس پر پاکستان کا اظہار تشویش

انہوں نے دونوں رہنماؤں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 22ماہ سے جاری بھارتی فوجی محاصرے کی طرف توجہ مبذول کرائی جہاں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں سمیت بڑے پیمانے پر جبر کے ذریعے کشمیریوں کے جائز مطالبات کو دبانے کا عمل جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بھارت کی طرف سے عائد غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازع کے حوالے سے اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ذمے داری پوری کرے۔

وزیر خارجہ نے اپنے خط میں سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جبر کی اپنی مہم کو ختم کرے اور 1951 سے اب تک تمام غیر قانونی کارروائیوں بشمول 5 اگست 2019 اور اس کے بعد تمام اقدامات واپس کرے اور مقبوضہ علاقے مزید کسی بھی یکطرفہ تبدیلیوں کو مسلط کرنے سے باز آجائے۔

وزیر خارجہ کا خط پاکستان کے مستقل نمائندے نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کشمیر کی حیثیت کی بحالی کا لائحہ عمل دے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم

واضح رہے کہ پاکستان اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور وزیر خارجہ یہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان سے قابل عمل مذاکرات کے حوالے سے ماحول پیدا کرنے کا انحصار بھارت ہر ہے۔

ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں نئی ​​انتظامی اور آبادیاتی تبدیلیوں کے ہندوستانی حکومت کے منصوبوں کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ اس قبضے کے کسی بھی طرح قانونی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 'سرحد پر دراندازی' کے بھارتی وزیرخارجہ کے الزامات مسترد کردیے

دفتر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا کیونکہ ایسا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں میں شامل ہے اور نہ ہی وہ کشمیریوں اور پاکستان کو غیر قانونی نتائج قبول کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور پاکستان مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے اور حتمی حیثیت کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کی پوری مخالفت کرتا رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں