بھارت نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کیا، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 20 جون 2021
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہعالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام بین الاقوامی ذمے داریاں پوری کررہا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہعالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام بین الاقوامی ذمے داریاں پوری کررہا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ قانون سازی سے متعلق ہندوستانی حکومت کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام بین الاقوامی ذمے داریوں کو پورا کررہا ہے اور بھارت نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور ازسرنو غور) بل کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: حکومت نے کلبھوشن یادیو سے متعلق بل منظور کرالیا

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے پیراگراف 147 میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ بذات خود انتخاب کر کے کلبھوشن یادیو کی سزا پر نظرثانی کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیراگراف 146 کے مطابق پاکستان عالمی عدالت انصاف (نظرثانی اور ازسرنو غور) کے آرڈیننس 2020 کے تحت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے میں نظرثانی اپیل کا حق فراہم کرنے کا پابند ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور ازسرنو غور) بل کی قومی اسمبلی سے منظوری عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کی ایک مرتبہ پھر عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس میں 4 ماہ کی توسیع منظور

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے (پیرا 118) میں بھی ہندوستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ کام کرے اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کرے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان ایک وکیل کے تقرر کو روکنے کے لیے دانستہ مہم چلارہا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے کارروائی شروع کرنی پڑی تاکہ عدالت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست کی جا سکے، عدالت نے بار بار بھارت کو اس سلسلے میں اپنا مؤقف واضح کرنے کے لیے مدعو کیا ہے لیکن بھارت جان بوجھ کر اس معاملے پر سیاست جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت خود پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ قانونی معاونت سے انکار کرتی رہی ہے اور اس طرح کے بیانات پاکستان کی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور کمانڈر کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو بدنام کرنے کے ان کے مذموم عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'کلبھوشن یادیو کے لیے قانون پاس کروایا جا رہا ہے'

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق فراہم اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو مؤثر بنانے کے لیے 11 جون کو قومی اسمبلی سے نظر ثانی کا بل آرڈیننس 2020 منظور کرلیا گیا تھا۔

وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے اس بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بل بھارت کے عزائم کے خلاف لائے ہیں، کلبھوشن کو قونصلر رسائی مسلم لیگ (ن) کے دور میں نہیں دی گئی اور اگر ہم یہ قانون نہ لاتے تو بھارت، سلامتی کونسل میں چلا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے واضح طور پر اپیل کا قانون لانے کا حکم دیا تھا اور اگر ہم یہ بل نہ لاتے تو بھارت ہمارے خلاف عالمی عدالت کی توہین کا مقدمہ درج کرواتا۔

واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کیس میں آئی سی جے کے فیصلے کے فوراً بعد ہی حکومت نے گزشتہ سال مئی میں ایک آرڈیننس کے ذریعے قانون نافذ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آرڈیننس کی شکل میں کلبھوشن یادیو کو این آر او دیا، بلاول بھٹو

اپوزیشن کی جماعتوں کی جانب سے کی جانے والی سخت مزاحمت کے باوجود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بھی گزشتہ سال 21 اکتوبر کو اس بل کو منظوری دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں