خبردار کیا تھا، افغانستان سے متعلق پاکستان اپنی پالیسی میں سنجیدگی لے آئے، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 20 جون 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یہودی ایجنڈے پر منتخب کیا گیا—فوٹو: آئی این پی
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یہودی ایجنڈے پر منتخب کیا گیا—فوٹو: آئی این پی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے افغانستان سے متعلق پاکستان کی سفارتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پہلے کہہ چکا تھا کہ اسلام آباد اپنی پالیسی میں سنجیدگی لے کر آئے ورنہ سب افغانستان میں ہوں لیکن پاکستان نہیں ہوگا۔

پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ ہم وہاں پرامن حل، استحکام اور اسلامی نظام چاہتے ہیں اور اس حوالے سے جو پیش رفت ہوئی ہے اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

مزیدپڑھیں: پیپلزپارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

مولانا فضل الرحمٰن نے افغانستان سے متعلق معاہدے کے عملدرآمد کو مؤخر کرنے کے بیان پر کہا کہ اس کی معقول وجوہات پیش کی جائیں تاکہ اس پر غور کیا جا سکے، طالبان کو بھی مشورہ دیا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ سب افغانستان میں ہوں گے لیکن پاکستان نہیں ہوگا۔

'29 جولائی کو کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا'

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا جلسہ 29 جولائی کو کراچی میں منعقد ہوگا۔

بلوچستان اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بکتربند گاڑیوں کو اپنے ملک کے وی آئی پیز کے خلاف استعمال کیا گیا، جو انتہائی شرمناک بات ہے، دھاندلی کی پیداوار حکومت ایسا ہی رویہ اختیار کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پی ڈی ایم اپنے مؤقف پر قائم ہے اور حکومت کے خلاف عوامی قوت کے ساتھ تحریک کا عمل جاری ہے اور اسی ضمن میں 4 جولائی کو سوات میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: 'باپ' سے ووٹ لینے کا معاملہ: پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی،اے این پی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کے کردار کی وجہ سے پختونوں کا کردار، وقار اور باہمی احترام کی روایات پامال ہوگئی ہیں اور جس منصوبے کے تحت نئی نسل کو گمراہ کیا گیا جس کا مقصد مادرپدر آزاد معاشرہ تشکیل دینا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم اپنے اس دعوے پر قائم ہیں کہ موجودہ حکومت کو یہودی ایجنڈے پر منتخب کیا گیا، یہ ایک بڑی جنگ ہے جسے ہمیں ہر حال میں جیتنا ہے۔

انہوں نے پی ڈی ایم کے لائحہ عمل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 29 جولائی کو کراچی میں پی ڈی ایم کا بہت بڑا جلسہ ہوگا اور ایک مرتبہ پھر عوامی صفوں پر منظم کیا جائے گا اور عوامی قوت ہی اصل ہتھیار ہے اور جمہوری ہتھیار کو استعمال کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں: (ن) لیگ سمیت اپوزیشن کی 5 جماعتوں کا سینیٹ میں الگ بلاک بنانے کا فیصلہ

علاوہ ازیں انہوں نے فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے عوام انتہائی ابتر حالات میں ہیں، ان سے پرانا نظام چھین لیا گیا اور نئے نظام کے کامیاب ہونے کی صورت نظر نہیں آتی ہے اور ایسے حالات ریاست اور ریاستی اداروں کے ناک کے نیچے پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جھوٹ بول کر معاشی ترقی کے دعوے کرتی رہے لیکن اب اس بجٹ کے بعد مہنگائی کا ایک اور پہاڑ گرنے والا ہے، عوام کی حالات اور بری ہوجائے گی اس لیے اس حکومت کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں