وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ویکسین کے حوالے سے چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیکلیئریشن کی توثیق کرتا ہے۔

چین کی میزبانی میں بیلٹ اینڈ روڈ پر ورچوئیل کانفرنس کے دوران خطاب میں شاہ محمود قریشی نے معیشت کی بحالی کی خاطر کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سود مند تعاون کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس کے لیے تجربات کا تبادلہ اور ویکسین کی بروقت دستیابی اور فراہمی کے لیے مشترکہ تحقیق اور پیدوار میں بہتری لائی جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو مزید 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، وزیر خارجہ

اس سے قبل چین کے صدر شی جن پنگ نے کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کووڈ-19 ویکسین عالمی سطح پر عوامی چیز ہے اور اس حوالے سے الزامات اور 'ویکسین نیشنلزم' کو مسترد کیا۔

'ویکسین نیشنلزم' کووڈ-19 کے دوران سامنے آنے والی چند اصطلاحات میں سے ایک ہے، جس کا مطلب ان ممالک کی طرف اشارہ ہے جو کئی ممالک کو ویکسین دستیاب ہونے سے قبل ہی دیگر ممالک سے ویکسین فروخت کرنے کا معاہدہ کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ترقی پذیر ممالک تک ویکسین کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کی وجہ سے جو چینلج سامنے آیا ہے، اس سے بہتری کے اقدامات کرنے کا ایک موقع بھی ملا ہے، ہمیں اپنی معیشتیں بہتر کرنے کے لیے اس موقع سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے، جو ماحول دوست ترقی سے متعلق ہوں۔

شاہ محمود قریشی نے ترقی یافتہ ممالک سے فرانس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی تکمیل کا بھی مطالبہ کیا اور وعدے کے مطابق ماحولیات کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر فراہم کرنے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی اختیار کی اور تین جہتی حکمت عملی کے تحت 'لوگوں کی جانیں بچانا' اور وبا سے کامیاب جنگ کے ساتھ معیشت کو بہتر بنانے پر کام کیا گیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے 203 ارب روپے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں میں تقسیم کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ویکسینیشن کا عمل شروع کردیا ہے اور دسمبر 2021 تک 7 کروڑ افراد کی ویکسینیشن کا ہدف مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کیلئے استعمال کیا، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سبز معاشی اقدامات کی بنیاد رکھی ہے، جس کے تحت 85 ہزار نوکریاں فراہم کردی گئی ہیں اور اس کو سالانہ بنیادوں پر مزید ایک لاکھ تک توسیع دینے کا منصوبہ ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیو-پالیٹیکس سے جیو-اکنامکس کی طرف منتقل ہوگیا ہے اور انہوں نے معاشی انضمام اور علاقائی رابطہ کاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا فلیگ شپ پروگرام پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے اس اقدام کی مثال ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں