وزیراعلیٰ بلوچستان، ایس ایس پی کے خلاف مقدمے کیلئے عدالت میں درخواست

اپ ڈیٹ 25 جون 2021
حکومت کی مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی کوشش اب تک بےسود ثابت ہوئی ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان
حکومت کی مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی کوشش اب تک بےسود ثابت ہوئی ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان

بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے 18 جون کو صوبائی اسمبلی کے احاطے میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ جام کمال اور ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ احمد محی الدین کے خلاف مقدمے کے لیے مقامی عدالت میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ پولیس کو وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

قبل ازیں اپوزیشن نے بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی لیکن پولیس نے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات پر ایف آئی آر درج نہیں کی تھی۔

دوسری جانب پولیس نے حکومت کی شکایت پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان سمیت اپوزیشن کے 17 اراکین اسمبلی اور اپوزیشن کے 200 سے زائد کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: اپوزیشن لیڈر، 9 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

اپوزیشن کے اراکین اسمبلی پیر کو بجلی روڈ تھانے پہنچے اور اپنی گرفتاری کی پیشکش کی تھی۔

تاہم پولیس نے یہ کہتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے سے انکار کردیا تھا کہ الزامات کی تحقیقات اور ثبوتوں کے بغیر وہ کوئی گرفتاری نہیں کر سکتے۔

خاتون قانون ساز شکیلہ نوید دھیور سمیت اپوزیشن اراکین نے تھانے میں رکنے کا فیصلہ کیا جہاں وہ اب بھی موجود ہیں۔

صوبائی حکومت کی مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی کوشش اب تک بےسود ثابت ہوئی ہے۔

اس حوالے سے تازہ پیشرفت میں اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، ثنااللہ بلوچ (بی این پی ۔ مینگل) اور عبدالواحد صدیقی (جے یو آئی ۔ ف) نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کے باہر ہنگامہ، اپوزیشن اراکین گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے

انہوں نے درخواست میں الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی نے اپوزیشن کے قانون سازوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور 18 جون کو کشیدگی میں 3 اراکین اسمبلی زخمی ہوئے، وزیر اعلیٰ اور ایس ایس پی کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

عدالت 26 جون کو درخواست پر سماعت کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں