شہریوں کی صحت و تندرستی کا معاملہ عالمی تنازعات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 25 جون 2021
اسد عمر نے کہا کہ کسی بھی ویکسین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرنا عالمی ادارہ صحت جیسے اداروں کا کام ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
اسد عمر نے کہا کہ کسی بھی ویکسین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرنا عالمی ادارہ صحت جیسے اداروں کا کام ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر کا کہنا ہے کہ شہریوں کی صحت و تندرستی کا معاملہ عالمی تنازعات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

اسد عمر کا یہ بیان اس رپورٹس کے بعد سامنے آیا جس میں بیان کیا گیا تھا کہ ہزاروں پاکستانی، سعودی عرب اور دیگر چند ممالک میں نہیں جاسکتے کیونکہ وہاں کی حکومتیں صرف ان لوگوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے رہی ہیں جنہوں نے ان کی مرضی کی کورونا ویکسین لگوائی ہو۔

وفاقی وزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ 'شہریوں کی صحت و تندرستی کا معاملہ عالمی تنازعات اور جیو اسٹریٹجک دشمنیوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے'۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ نے کہا کہ 'کسی بھی ویکسین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) جیسے اداروں کا کام ہے، ممالک میں داخلے کے لیے کونسی ویکسین قابل قبول ہے انفرادی ممالک کا یہ فیصلہ انتشار پیدا کر رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسینیشن ڈیٹا میں غلطیوں کی شکایت

واضح رہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد اسلام آباد میں احتجاج کر رہی ہے اور مطالبہ کر رہی ہے کہ انہیں وہ ویکسینز لگائی جائیں جو ان ممالک کو قابل قبول ہو جہاں وہ جانا چاہتے ہیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی اسلام آباد کے ایف نائن پارک ویکسی نیشن سینٹر میں روزانہ احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ وہ سعودی عرب اور دنیا کے چند دیگر ممالک کو قابل قبول ایسٹرازینیکا ویکسین لگوانا چاہتے ہیں۔

پاکستان میں کوویکس کے تحت ایسٹرازینیکا کی صرف 10 لاکھ خوراکیں پہنچی تھیں اور زیادہ تر پاکستانیوں کو چینی ویکسینز لگائی جارہی ہیں جو دنیا کے کئی ممالک کو قابل قبول نہیں ہے جس کے باعث بیرون ممالک جانے کے خواہشمند افراد کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

ایک پیشرفت میں 20 ممالک کے سفیروں، سفارت کاروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے افسران نے کورونا وبا پر پاکستان کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے کے لیے این سی او سی کا دورہ کیا، جہاں انہیں کورونا وبا کے خلاف این سی او سی کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر انہیں وائرس کے خلاف دنیا اور خطے کا پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا تقابلی جائزہ بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: بل گیٹس کی حمایت یافتہ کمپنی کی کووڈ ویکسین آخری ٹرائل میں ناکام

بریفنگ میں کورونا وبا کی شماریات، وبا کے خلاف قومی سطح پر کیے گئے اقدامات، ہیلتھ کیئر سہولیات میں اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافہ اور ویکسی نیشن کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی۔

سفارت کاروں نے کورونا وبا کے پھیلاؤ اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ سفارت کاروں کو عالمی رابطے کو یقینی بنانے کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کے بارے میں بھی بتایا گیا اور اس وبائی مرض سے لڑنے کے لیے بلاتعطل ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے بھی اسی طرح کے عالمی ردعمل پر زور دیا گیا'۔


یہ خبر 25 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں