ایف بی آر نے ٹیکس وصولی کے ہدف سے 30 ارب زیادہ حاصل کرلیے

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2021
سیلز ٹیکس (ایس ٹی) کی وصولی افراط زر اور پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 317 ارب روپے زیادہ رہی - فائل فوٹو:اے ایف پی
سیلز ٹیکس (ایس ٹی) کی وصولی افراط زر اور پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 317 ارب روپے زیادہ رہی - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ مالی سال میں 47 کھرب 21 ارب کا ٹیکس اکٹھے کیا جو ترمیم شدہ ہدف 46 کھرب 91 ارب روپے سے 30 ارب روپے زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ عارضی اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ اگلے چند دنوں میں جب بُک ایڈجسٹمنٹ اور دیگر سے ریونیو کی وصولی کلیئر ہوجائے گی تو اس میں چند ارب کا مزید اضافہ ہوجائے گا۔

مالی سال 22-2021 کے لیے حکومت نے ایف بی آر کے لیے آمدنی کا ہدف 58 کھرب 82 ارب روپے لگایا ہے جبکہ مالی سال 2021 میں 46 ارب 91 ارب ترمیم شدہ ہدف تھا۔

وفاقی ٹیکسز میں گزشتہ مالی سال میں انکم ٹیکس (آئی ٹی) کی وصولی میں 137 ارب روپے کا ہدف کم رہا جس کے بعد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 25 ارب روپے کم وصول ہوئے۔

مزید پڑھیں: اپنے طریقے سے ریونیو بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق نہیں، وزیر خزانہ

تاہم سیلز ٹیکس (ایس ٹی) کی وصولی افراط زر اور پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 317 ارب روپے زیادہ رہی۔

بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ساتھ اسمگل شدہ اشیا کی درآمد میں اضافے کے ساتھ کسٹم ڈیوٹی وصولی بھی سالانہ ہدف سے 125 ارب روپے تجاوز کرگئی۔

مالی سال 21-2020 کے لیے ایف بی آر کے لیے مجموعی طور پر بجٹ میں ریونیو وصولی کا ہدف 49 کھرب 63 ارب روپے لگایا گیا تھا جسے لاک ڈاؤن اور کاروبار کے جزوی طور پر بند ہونے کی وجہ سے ترمیم کرکے 46 کھرب 97 ارب روپے کردیا گیا تھا۔

اس کے نتیجے میں بجٹ آمدنی کے ہدف کے مقابلے میں اب تک کی آمدنی کا شارٹ فال 242 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

20-2019 کے 40 کھرب روپے کے ریونیو وصولی کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو مالی سال 2021 میں 18 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ماہانہ بنیاد پر جون میں ریونیو کی وصولی رواں سال 140 ارب روپے سے کم ہو کر 557 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 697 ارب روپے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی مرتبہ گیارہ ماہ کے عرصے میں 41 کھرب 43 ارب روپے ریونیو اکٹھا کیا گیا

جون 2020 میں 451 ارب روپے کے وصولی کے مقابلے میں ریونیو کی وصولی میں 24 فیصد کی نمو ہوئی۔

گزشتہ تین ماہ، مارچ سے اپریل تک، محصولات کی وصولی نے متوقع ماہانہ ہدف کو عبور کیا۔

پاکستان نے مارچ 2020 کے وسط سے کووڈ 19 وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تھا جس کی وجہ سے مارچ 2020 میں اس کے بعد کے مہینوں میں وصولی میں کمی آئی۔

ری فنڈز سمیت مجموعی ریونیو کی وصولی 49 ارب 71 ارب روپے ہوگئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینوں کے دوران 41 کھرب 35 ارب روپے تھی جو 20 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

اس طرح مجموعی ریونیو کی وصولی نے گزرنے والے مالی سال کے بجٹ آمدنی کا ہدف عبور کرلیا ہے۔

برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے اس سال کی جانے والی ریفنڈز 251 ارب رہی جو گزشتہ سال 136 ارب روپے تھی جس میں 85 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

مالی سال 21-2020 کے دوران آئی ٹی کا مجموعہ 17 کھرب 34 ارب روپے رہا جس کا ہدف 18 کھرب 71 ارب روپے رکھا گیا تھا جس سے تقریباً 137 ارب روپے کی کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت پر ریونیو کے اعداد و شمار میں ہیر پھیر کا الزام

تاہم اس کے مجموعہ میں 12 فیصد کی نمو دیکھی گئی کیونکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 15 کھرب 50 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔

جون میں آئی ٹی وصولی بھی 107 ارب روپے کے ہدف سے کم رہی۔

دریں اثنا سیلز ٹیکس وصولی مالی سال 2021 میں 29 فیصد اضافے سے 21 کھرب 89 ارب ہوگئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 16 کھرب 92 ارب روپے تھی۔

یہ نمو زیر جائزہ مدت کے دوران ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، درآمدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ ایف ای ڈی کی وصولی 10فیصد اضافے سے 284 ارب ہوگئی جو گزشتہ سال 258 ارب تھی۔

مالی سال 21-2020 کے دوران کسٹمز کا مجموعہ 765 ارب روپے رہا جو اس سے گزشتہ سال 636 ارب روپے تھا جس سے 20 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں