کیف غزنوی نے ’اندھا’ میں اپنے کردار سے متاثر ہونے کی وجہ بتادی

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2021
اس فلم نے بہترین اداکارہ، بہترین اداکار اور بہترین اسکرین پلے کے اعزازات حاصل کیے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
اس فلم نے بہترین اداکارہ، بہترین اداکار اور بہترین اسکرین پلے کے اعزازات حاصل کیے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

پاکستانی شارٹ فلم 'اندھا' نے حال ہی میں آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے پہلے پاکستان فلم فیسٹیول میں 3 ایوارڈز اپنے نام کرلیے۔

اس فلم نے بہترین اداکارہ، بہترین اداکار اور بہترین اسکرین پلے کے اعزازات حاصل کیے۔

کیف غزنوی کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا تھا، انہوں نے ایک ایسی خاتون کا کردار ادا کیا تھا جس نے بچپن میں اپنا ریپ کرنے والے شخص سے شادی کی۔

سلیم معراج نے اس شارٹ فلم میں نابینا ریپسٹ کا کردار ادا کیا تھا اور اسی پر انہیں بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس مختصر فلم کی کہانی کفایت رودانی نے تحریر کی ہے اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات بھی دی ہیں جو بچپن میں پیش آنے والے حادثے کے بعد کے ٹراما کو بیان کرتی ہے۔

رواں برس 2021 کے اوائل میں اس شارٹ فلم نے ممبئی انٹرنیشنل فلم ایوارڈز میں بیسٹ اسٹوری آف دی ایئر کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔

کیف غزنوی نے ڈان امیجز سے بین الاقوامی سطح پر ’اندھا’ کو ملنے والی پذیرائی اور سیٹ پر اپنے تجربے کے بارے میں گفتگو کی۔

انہوں ے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی اور یہ ایک اعزاز ہے کہ اس فلم کو جس فیسٹیول میں بھیجا اچھا رسپانس ملا۔

کیف غزنوی نے کہا کہ میں اور سلیم معراج بہت مشکور ہیں کہ ہماری محنت کو سراہا گیا اور تسلیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اندھا‘ معاشرے کو متاثر کرنے والے ایک اہم اور حساس موضوع کے گرد گھومتی ہے‘۔

کیف غزنوی نے کہا کہ ’یہ شارٹ فلم بنیادی طور پر بچوں کے ساتھ بدسلوکی، ریپ اور بچپن کے ٹراما سے متعلق ہے اور ،معاشرہ بھی کبھی متاثرہ فرد کو اس ٹراما سے باپر آنے کی اجازت نہیں دیتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم اس متاثرہ فرد کے ساتھ پیش آنے والے واقعے اور بڑے ہونے کے بعد اسی معاشرے کا حصہ بن جانے کی کہانی کو بیان کرتی ہے۔

کیف غزنوی نے کہا کہ’جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ یہ تھی کہ متاثرہ فرد یعنی وہ خاتون جس کا کردار میں نے ادا کیا، اس نے اپنے مستقبل، اپنے حال اور اپنے ٹراما کو اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا، وہ خود اپنی باس بن گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان کے کردار کا اپنے مجرم سے شادی کا فیصلہ بہادری کا مظاہرہ ہے‘۔

کیف غزنوی نے کہا کہ ’یہ بہادری اور جرات کو متعارف کروانے کا طریقہ ہے کہ ماضی میں جو آپ کے ساتھ ہوا اس کس طریقے سے تسلیم کیا جائے کہ اسے جانے دیں اور صورتحال پر خود قابو پائیں اور آگے بڑھیں’۔

اداکارہ نے کہا کہ ان کے کردار کو معاشرے اور اس کی جانب سے متاثرہ فرد کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بیانیے کی فکر نہیں رہی تھی، شادی کے ذریعے خاتون نے اس شخص کے بر ے کاموں کو روکنے کا فیصلہ کیا اور ان تمام لڑکیوں کے لیے ہیرو بن گئی جو اس شخص کے ہاتھوں استحصال اور ریپ کا شکار ہوئی تھیں۔

متاثرہ خاتون کا کردار ادا کرنا کشف غزنوی کے لیے ایک مشکل کام تھا لیکن ان کے ساتھی اداکار سلیم معراج نے اسے آسان بنایا جنہوں نے فلم میں ان کے شوہر کا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس متاثرہ خاتون کے جذبات اور غم و غصے کو سمجھنا چاہتی تھی کہ شادی کے وقت اپنا ریپ کرنے والے شخص کا نام سنتے وقت وہ کیا محسوس کرے گی، ایسے مواد کو گہرائی سے ادا کرنا آسان نہیں اگر آپ کا ساتھی اداکار اسے نا سمجھے‘۔

کشف غزنوی نے کہا کہ سلیم معراج کی وجہ سے سب کچھ بہت آسانی سے ہوگیا، وہ ایک بہترین ساتھی اداکار ہیں،

خیال رہے کہ شارٹ فلم ’اندھا ’ کو 26 جون کو سڈنی میں ہونے والے پہلے پاکستان فلم فیسٹیول آسٹریلیا میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

اس فیسٹیول میں پاکستان میں بننے والی اور پاکستانی فلم سازوں کی تیار کردہ شارٹ فلمز نمائش کے لیے پیش کی گئیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں