حماس کے غباروں کے جواب میں اسرائیل کے غزہ میں ایک بار پھر فضائی حملے

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2021
فضائی حملوں سے ہلاکتوں کی فوری اطلاعات اب تک موصول نہیں ہوئی ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:
فضائی حملوں سے ہلاکتوں کی فوری اطلاعات اب تک موصول نہیں ہوئی ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:

حماس کی جانب سے چھوڑے گئے آگ لگانے والے غباروں کے جواب میں اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جمعے کی علی الصبح غزہ پر حملہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں سے ہلاکتوں کی فوری اطلاعات اب تک موصول نہیں ہوئی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے میں حماس کے اسلحہ بنانے اور اس کے بارے میں تحقیق کے لیے استعمال ہونے والی ایک سہولت کو نشانہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 10 سے 21 مئی تک اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 248 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 948 زخمی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

بعدازاں 21 مئی کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد یہ تیسری مرتبہ ہے جب اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملہ کیا۔

جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے گزشتہ ماہ بھی غزہ پر بمباری کی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے معمولی حملوں پر بھی بڑے حملے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں کمی کے لیے ضروری ہیں۔

بدترین انسانی بحران

10 مئی سے 21 مئی تک اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے اسرائیل پر 3 ہزار 700 راکٹ داغے تھے جس کے نتیجے میں ایک بھارتی اور دو تھائی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 333 زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ راتوں رات مسلح گروہوں نے جنوبی اسرائیل کی جانب 50 راکٹ فائر کیے جن میں سے 10 دم توڑ گئے اور غزہ کے اندر ہی گر گئے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے رات میں جنوبی غزہ میں زیر زمین حماس کے 40 اہداف کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کی بمباری کے بعد غزہ کی 20 لاکھ آبادی، عالمی امداد کی منتظر تھی کیونکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد فلسطین میں عالمی امداد پہنچنے کا سلسلہ شروع

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تقریبا 72 ہزار شہری اپنے گھروں سے نکل کر اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔

جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں انتہا پسند یہودیوں نے رمضان کے مہینے کے آخری عشرے میں مسلمانوں پر حملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد یروشلم کے ضلع شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو گھروں سے جبری طور پر بے دخل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

فلسطین کے مرکزی اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہیبرون کے قریب ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار کر جاں کردیا گیا تھا جس کے بعد 10 مئی سے اب تک مغربی کنارے پر جاں ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 248 ہوگئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں