گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی، اطلاق ایک دو روز میں ہوجائے گا، خسرو بختیار

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ جو ہماری روز مرہ استعمال کی چیزیں ہیں اب ان میں استحکام نظر آرہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ جو ہماری روز مرہ استعمال کی چیزیں ہیں اب ان میں استحکام نظر آرہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کے بعد گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں اور نئی قیمتوں کا اطلاق ایک، دو روز میں ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ 'پہلا ہدف معیشت کا پہیہ چلانا تھا، پچھلے سال ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں بنیں، نئی آٹو پالیسی کے تحت ہمارا ہدف ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو بڑھائیں اور اگلے سال کم از کم 3 لاکھ تک پہنچے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے میری گاڑی اسکیم کے تحت جنرل ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی ختم کردیا ہے، چھوٹی گاڑی میں جس میں آلٹو کی رینج ہے اس میں ایک لاکھ 5 ہزار قیمت کم ہوگی، 1000 سی سی میں ایک لاکھ 45 ہزار کم ہوگی، کلٹس پر ایک لاکھ 86 ہزار کم ہوگی، سٹی کی قیمتیں کم ہوں گی، ٹویوٹا یارِس وغیرہ میں ایک لاکھ 25 ہزار تک قیمتیں کم ہوں گی، اس طرح جتنی گاڑیاں ہیں ان کی نئی قیمتوں کا اطلاق ایک، دو روز میں ہوجائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ خوشخبری بھی سنانا چاہتا ہوں کہ جیسے ہی ہم نوکریاں بڑھائیں گے اس سیکٹر میں اس سال تقریباً 3 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی، آٹو موبائل سیکٹر سے وابستہ دوسرا سیکٹر موٹر سائیکل کا ہے، پاکستان میں اس میں بہت نمو آئی، دیہی علاقوں میں جب پیسہ آتا ہے تو اس کی طلب بڑھتی ہے، اس سال 26 لاکھ موٹر سائیکلز پاکستان میں بنیں اور اگلے سال انشاللہ 30 لاکھ موٹر سائیکلز بنیں گی'۔

خسرو بختیار نے کہا کہ '4 لاکھ اضافی موٹر سائیکل آپ کو تقریباََ 75 ہزار اور نوکریاں دیں گی، نوکریوں کا مطلب ورک شاپ، مینوفیکچرنگ، آفٹر سیلز سروس، ڈیلر شپ، ہر شعبے میں ترقی ہوگی، اس سیکٹر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو ملا کر تقریباً 3 لاکھ 75 ہزار نوکریاں اس سال آئیں گی'۔

یہ بھی پڑھیں: نئی آٹو پالیسی میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر توجہ مرکوز

انہوں نے کہا کہ 'ہمارا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جو پہلی مرتبہ گاڑیاں خریدنا چاہتے ہیں ان کے لیے کیا آسانیاں پیدا کریں، ایک خاندان جو موٹر سائیکل استعمال کر رہا ہے اس کا حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو آگے بڑھائے اور گاڑی خریدے، سب سے پہلے ہم نے گاڑیوں کی اپ فرنٹ پیمنٹ کو 20 فیصد کردیا ہے، ساتھ ہی ہم نے چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم کی ہے اور آنے والے وقتوں میں اس کی لیز کے مرحلے کو بھی آسان کریں گے تاکہ ماہانہ قسط وار طریقے سے لوگ اپنی باعزت سواری پر چل سکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم نے پاکستان کی نمو بڑھانی ہے تو ہمیں ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ شعبوں کو آگے بڑھانا پڑے گا ورنہ جیسے ہی آپ مینوفیکچرنگ بڑھاتے ہیں، برآمد نہیں بڑھتی درآمد بڑھ جاتی ہے، اب انڈیجلائزیشن اور لوکلائزیشن پر توجہ ہوگی'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'اس وقت پاکستان میں 30 سے 35 فیصد لوکلائزیشن ہو رہی ہے، ہم ایک سال کے ہدف کے ساتھ اس کو 10 فیصد تک لے کر جانا چاہتے ہیں، یہ بہت بڑا سیکٹر ہے، موٹر سائیکل کے علاوہ تقریباً 12 سو ارب کا یہ سیکٹر ہے، ساڑھے 3 سو ارب یہ ٹیکس دیتا ہے، یہ صرف پاکستان کی مارکیٹ کے لیے نہیں ہونا چاہیے، اب اس کو ہمیں برآمد کی طرف لے کر جانا ہے، جو نئی پالیسی آرہی ہے وہ آٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی ہے تاکہ پاکستان کا سیکٹر، گلوبل آٹو مینوفیکچرنگ ویلیو ایبل آٹو پارٹس کا حصہ بنے اور اس پالیسی میں لازم ہوگا کہ جتنی آپ درآمدات کریں کے اس کا کچھ فیصد آپ کو برآمد کرنا ہوگا تاکہ جو متعلقہ کمپنیاں چاہیں جاپانی ہوں یا یورپی ان کو پاکستان کا قانون پتا ہو کہ اب برآمد کرنی پڑے گی'۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے قیمتیں نیچے آئیں گی طلب بڑھے گی، پیداوار کی صلاحیت وقت لیتی ہے، اس کو بڑھانے میں تو مارکیٹ میں طلب و رسد کے درمیان خلا پیدا ہوگیا اور اون کا جو مسئلہ ہے وہ اور زیادہ نمایاں ہوسکتا ہے، اس کے حل کے لیے ہم نے یہ کیا ہے کہ وہ خریدار جو گاڑی اپنے نام پر رجسٹر کرائے گا وہ ہی گاڑی بک کرا سکتا ہے، دوسرا اگر گاڑی کے مینوفیکچرر نے 60 روز سے زیادہ تاخیر کی تو 'کائیبور' شرح سود کے علاوہ 3 فیصد ان پر لاگو ہوجائے گا جو گاڑی کی ڈیلوری میں تاخیر کے باعث وہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسرا گاڑی کی آن لائن بکنگ ہوں گی، ہر صارف کو یہ پتا ہوگا کہ اس کی گاڑی اس وقت کس مرحلے میں ہے، رجسٹریشن کی شرط وقت کی قید سے آزاد ہو گی۔

مزید پڑھیں: چین کی گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں پاکستان کو اہم کیوں سمجھ رہی ہیں؟

خسرو بختیار نے کہا کہ اب ہماری توجہ یہ ہی رہے گی کہ ان کے معیار کو بھی بہتر کیا جائے، اس کے حفاظتی فیچرز دنیا میں لاگو حفاظتی فیچرز کے مطابق ہوں، پاکستان کی گاڑی میں ڈبلیو پی 29 کے شیڈول سیفٹی فیچرز ہوں، ہم نے پالیسی میں ہائبرڈ اور ای وہیکل کے لیے بھی بہت اقدامات اٹھائے ہیں اور الیکٹرک گاڑیوں پر 25 فیصد کی برآمد کو 10 فیصد کردیا ہے، تاکہ پاکستان کے اندر الیکٹرک گاڑیاں آئیں اور اس کے ساتھ ہی اس کا انفرا اسٹرکچر بنے، چارجنگ اسٹیشنز سے بھی معیشت کا پہیہ چلے گا اور یہ ہی سلسلہ ہائبرڈ کا ہے جو آپ کے ایندھن کی 30 فیصد کھپت کم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں آپ کے توسط سے یہ خوشخبری بھی سنانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں سب گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں اور چھوٹی گاڑی پر میری گاڑی اسکیم کے تحت ہماری زیادہ توجہ ہے، ہم انشاللہ پاکستان کے آٹو سیکٹر کی پیداوار بڑھائیں گے، کوئی سیکٹر اگر اس نے دنیا میں مقابلہ کرنا ہے گلوبل چین کا حصہ بننا ہے تو اس کا ایک سائز ہوتا ہے، جب پاکستان میں 5 لاکھ گاڑیاں بنیں گی تو آپ کے پاس یہ اسکیلز آجائیں گے کہ یہ سیکٹر دنیا کی گلوبل آٹو چین کا حصہ بن جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت کے تحت ہماری خواہش یہ ہی ہے کہ ہم 24-2023 تک آٹو سیکٹر کو 5 لاکھ کے ہدف کے قریب سے قریب تر لے آئیں۔

ایک سوال کے جواب میں خسرو بختیار نے کہا کہ کل بل کابینہ میں منظور ہوچکا ہے، آج کوشش کریں گے کہ ایس آر او آجائے تو نئی قیمتوں کا اطلاق ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: آٹو انڈسٹری کے تحفظات نظرانداز، حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی فعال کرنے کیلئے کوشاں

اب ہم آگے بڑھ رہے ہیں، فواد چوہدری

قبل ازیں فواد چوہدری نے کہا کہ 'ہمارے خرچے زیادہ تھے، آمدنی کم تھی، جس کی وجہ سے پاکستان میں ایک معاشی بحران پیدا ہوگیا تھا اور ہم قرضوں پر قرضے لیے جارہے تھے اور اپنا ملک چلا رہے تھے، ان تین سالوں میں وزیر اعظم عمران خان کا جو سب بڑا کردار ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے پاکستان کی معاشی سمت تبدیل کی ہے، ہم پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 کروڑ ڈالر سے صفر پر لائے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں صنعتیں بند ہوگئی تھیں جنہیں ہم نے دوبارہ زندہ کیا ہے، ہماری زرعی ترقی بالکل رک گئی تھی ہم نے اسے بہتر کیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں چار بڑی فصلوں کی پیداوار بڑھی، پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گندم پیدا ہوئی، پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی گنے کی فصل ہوئی، ہم نے زراعت کو بہتر کیا، ہم اپنے قرضوں میں بہتری لے کر آئے اس میں جو ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے اس کو ہم نے صفر کیا اور اب ہم آگے بڑھ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو ہماری روز مرہ استعمال کی چیزیں ہیں اب ان میں استحکام نظر آرہا ہے، آج ہم آپ کے سامنے نئی خوشخبری لے کر آئے ہیں جس سے گاڑیوں کی قیمت میں کمی ہوگی، ہم نئی آٹو پالیسی کے نکات سامنے رکھیں گے، اس کے نتیجے میں ہمارے متوسط طبقے کے جو مسائل ہیں جن کا ہم نے مشاہدہ کیا ہے اور جو لوگ پہلی بار گاڑیاں لے رہے ہیں ان کے لیے خصوصی اقدام اٹھایا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khalid H. Khan Jul 07, 2021 08:28pm
ڈیلرز پر بھی چک ہونا چاہیے کہ گاڈیوں کی کم قمیتں کسٹمر ز تک پہنچ جائے