کوہستان بس سانحہ محض حادثہ تھا، دہشت گرد حملہ نہیں، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2021
چینی وزیر خارجہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے زور دیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
چینی وزیر خارجہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے زور دیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

چین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے قریب بس سانحہ کی ابتدائی تفتیش کسی دہشت گردانہ حملے کا نتیجہ نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی نے دوشنبہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔

مزیدپڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

بیان کے مطابق اجلاس میں کہا گیا چینی وزیر خارجہ نے سانحہ، دہشت گردی کا واقعہ ہونے کی صورت میں قصورواروں کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور سخت سزا دینے پر زور دیا۔

تاہم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ واقعہ، دہشت گرد حملہ نہیں تھا۔

بیان کے مطابق ’شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ ایک حادثہ تھا اور دہشت گرد حملے کا کوئی سراغ نہیں ملا‘۔

بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے زور دیا اور شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ ’ پاکستان میں چینیوں کی ہلاکتوں پر پریشان ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان جلد معاملے کا سراغ لگائے گا اور آئندہ اس طرح کے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکے گا۔

مزیدپڑھیں: چینی قونصل خانہ حملہ کیس: ہربیار مری سمیت 15 ملزمان اشتہاری قرار

بیان میں چینی وزیر خارجہ کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر واقعہ ’دہشت گرد حملہ تھا تو مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا اور سخت سزا دی جانی چاہیے‘۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے اور چین پاکستان تعاون حفاظتی اقدامات کو مزید تقویت دے گا تاکہ تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکے‘۔

بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین پاکستان کا ’سب سے اہم دوست اور قابل اعتماد ساتھی ہے اور چین کا نقصان پاکستان کا نقصان ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان زخمیوں کو بچانے اور ان کے علاج کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، واقعے کی مکمل چھان بین، تحقیقات کی پیشرفت کو چین کے ساتھ شیئر اور پاکستان میں چینی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پوری کوشش کی جائے گی۔

بس ’حادثہ‘: 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 انجینئرز، دو فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

عہدیداروں کی ابتدائی اطلاعات میں تضاد نظر آیا تاہم وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اسے ایک 'بزدلانہ حملہ' قرار دیا اور کہا تھا کہ اس سے ’پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان خصوصی اقدامات سے توجہ نہیں ہٹ سکتی‘۔

مزید پڑھیں: ’ چینی قونصل خانے پر حملے کی منصوبہ بندی را کی مدد سے افغانستان میں ہوئی‘

کئی گھنٹوں بعد دفتر خارجہ نے حملے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بس 'تکنیکی خرابیوں‘ کے باعث کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج ہوا جس سے دھماکا ہوا‘۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اعلی سطح کے وفد اپر کوہستان روانہ ہو چکا ہے، زمینی حقائق سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کریں گے‘۔

متضاد اطلاعات

واقعے کے فوراً بعد اپر کوہستان کے ڈپٹی کمشنر عارف خان یوسفزئی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ یہ واقعہ صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب ایک بس برسین کیمپ سے 30 ورکرز کو لے کر پلانٹ کے مقام پر جارہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت غیر ملکی انجینئرز، فرنٹیئر کور کے اہلکاروں سمیت مقامی مزدور بس میں سوار تھے۔

مزیدپڑھیں: چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی سہولت کار متحدہ عرب امارات میں گرفتار

بعد ازاں دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ مکینیکل خرابی کے بعد بس ایک کھائی میں گر گئی جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج ہوا جس سے دھماکا ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں، پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو بہت اہمیت دیتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں