وزیراعظم کا چینی ہم منصب کو ٹیلی فون، داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام سوگوار خاندانوں کے غم اور پریشانی میں برابر کے شریک ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام سوگوار خاندانوں کے غم اور پریشانی میں برابر کے شریک ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز

وزیر اعظم عمران خان نے چینی ہم منصب کو یقین دہانی کرائی ہے کہ داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں داسو میں پیش آنے والے واقعے میں چین کے شہریوں کے قیمتی جانی نقصان پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام سوگوار خاندانوں کے غم اور پریشانی میں برابر کے شریک ہیں جبکہ حکومت زخمی چینی باشندوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی باشندوں اور مختلف منصوبوں اور اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یقین دلایا کہ داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی،فواد چوہدری

عمران خان نے اس امر کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین گہرے دوست ہیں اور ہماری دوستی وقت کی ہر آزمائش میں پورا اتری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالف قوتوں کو پاکستان اور چین کے برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کے استعمال کی تصدیق ہوگئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی سے انکار نہیں کیا جاسکتا، وزیر اعظم ذاتی طور پر اس حوالے سے تمام پیشرفت کی نگرانی کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں حکومت چینی سفارتخانے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے، ہم مل کر دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں‘۔

قبل ازیں چین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا تھا کہ کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے قریب بس سانحے کی ابتدائی تفتیش کسی دہشت گردانہ حملے کا نتیجہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کوہستان بس سانحہ محض حادثہ تھا، دہشت گرد حملہ نہیں، شاہ محمود قریشی

بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے سانحہ، دہشت گردی کا واقعہ ہونے کی صورت میں قصورواروں کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور سخت سزا دینے پر زور دیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 انجینئرز، 2 فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

عہدیداروں کی ابتدائی اطلاعات میں تضاد نظر آیا تاہم وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اسے ایک 'بزدلانہ حملہ' قرار دیا اور کہا تھا کہ اس سے ’پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان خصوصی اقدامات سے توجہ نہیں ہٹ سکتی ہے‘۔

کئی گھنٹوں بعد دفتر خارجہ نے حملے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بس 'تکنیکی خرابیوں‘ کے باعث کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج ہوا جس سے دھماکا ہوا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں